دین کے نام سے تشدد کی ترویج خطرناک ترین سماجی آفت ہے، صالح بن حمید
اتوار 16 جولائی 2017 3:00
نیویارک - - - -- - مسجد الحرام کے امام و خطیب، رکن سربرآوردہ علماء بورڈ اور ایوان شاہی کے مشیر شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے واضح کیا ہے کہ دین کے نام سے تشدد کی ترویج خطرناک ترین سماجی آفت ہے ۔ انتہا پسند عناصر اپنے مخالفین کو دین کے نام پر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ۔ اس قسم کا تشدد انتہائی خطرناک ہوتا ہے ۔مذہب کے نام پر تشدد روا رکھنے والے اپنے مخالفین کا خون بہانے میں ادنیٰ تردد سے کام نہیں لیتے ۔ وہ اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر اقوام متحدہ نے اجتماعی بیخ کنی پر پابندی لگائی۔اجلاس میں کنگ عبداللہ مکالمہ سینٹر مذہبی اور روایتی امن سازوں کے نیٹ ورک کے قائدین ، عالمی گرجا گھروں کی کونسل کے پیشوا شریک ہوئے۔اقوام متحدہ نے مذہبی پیشوائوں اور موثر اداروں کیلئے لائحہ عمل جاری کیا۔ بن حمید نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیاسی کشمکش اور مفادات کے ٹکرائو کے ماحول میں بعض انتہا پسند جماعتیں اپنی اسکیموں اور اہداف کو دین کا لبادہ پہنا دیتی ہیں ۔ ایشیا ، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں دہشتگرد جماعتوں نے مذہبی کشمکشوںکو خوفناک حد تک بڑھاوا دیا ہے ۔ مذہب کے نام پر قتل روا رکھا جا رہا ہے ۔ بن حمید نے کہا کہ فی الوقت عالمی تنظیموں اور ممالک کی ذمہ داری بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے اور وحشیانہ سرگرمیوں کا جواز پیدا کرنے کیلئے دین کے استعمال پر قدغن لگانے کے حوالے سے بہت بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام مذاہب فرقوں ، مسلکوں اور ثقافتوں کے پیشوائوں کا فرض ہے کہ وہ عوام الناس کو حقائق سے آگاہ کریں ۔ آگہی مہم چلا کر لوگوں کو بتائیں کہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں یا مختلف افکار رکھنے والوں کو قتل کرنا بھیانک جرم ہے ۔ اسلام نے ناحق کسی بھی انسان کے قتل کو بنی نوع انسان کے قتل اور کسی بے قصور کو بچانے پر تمام انسانوں کے بچانے جیسا بتایا ہے ۔ بن حمید نے مزید کہاکہ مذہب کو فرقہ وارانہ اور دینی کشمکش سے بچانے کیلئے مذہبی پیشوائوں کو مکالمے کے کورس کرائے جائیں ۔ پر امن تصورات اپنانے پر آمادہ کرایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی بیخ کنی کے جرائم میں بہت زیادہ دخل متعصب پیشوائوں اور منحرف علماء کا ہے ۔ یہی حضرات لوگوں میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں ۔ یہ لوگ تاثر دے رہے ہیں کہ مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان بنیادی رشتہ مار دھاڑ ، خونریزی اور بیخ کنی کا ہے جبکہ روشن حقیقت یہ ہے کہ تمام مذاہب پر امن بقائے باہم کے علمبردار ہیں ۔ اجلاس کا افتتاح سیکریٹری جنرل نے کیا تھا ۔انہوں نے اپنے خطاب میں توجہ دلائی تھی کہ لوگ مضحکہ خیز انداز سے دین کو استعمال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ انٹرنیٹ اور دیگر وسائل کی مدد سے مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان نفرت کا پرچار چل رہا ہے اس سے ہوشیار رہا جائے ۔