مکہ مکرمہ(واس) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعودالشریم نے واضح کیا ہے کہ اسلام نے خود پسندی سے منع اور معاشرے سے وابستگی کا حکم دیاہے۔ اجتماعیت کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ معاشرے سے جڑے رہنے میں خیر و برکت حاصل ہوتی ہے جبکہ معاشرے سے کٹنا گمراہی اور تفرقہ و انتشار کو ہوا دینا ہے۔ جو قوم بھی تفرقے و انتشار میں مبتلا ہوئی ناکامی اس کا نصیب بنی۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا روح پرور خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ دنیا بھر کے عقلمند اتحاد و اتفاق کی اہمیت و افادیت اور تفرقہ و انتشار کے مضرت رساں ہونے پر متفق ہیں۔ شیطان ہمیشہ ایک ،دو کا ساتھ دیتا ہے 3اور اس سے زیادہ کا نہیں۔ امام حرم نے کہا کہ اسلامی شریعت میں اتحاد و اتفاق کی مصلحت کا پاس کیا اور اتحاد کے ضامن مفادات کے راستے پیدا کئے۔ اتحاد میں رخنہ اندازی پیدا کرنے والے طور طریقوں پر قدغن لگائی۔ امام حرم نے کہا کہ اگر کوئی شخص امت کے مفاد پر نجی مفاد کو ترجیح دے گا تو امت متحد نہیں ہو سکے گی۔ ایسا کرنے پر تفرقہ و انتشار کے در کھلیں گے۔ جو لوگ امت کے مفاد پر اپنے مفاد کو ترجیح دیتے ہیں وہ خود پسند اور غرور ذات میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ شیطان کے شکار آسانی سے بن جاتے ہیں۔ عقلی اور نقلی دلائل ہمیں اتحاد و اتفاق کی تحریک دیتے ہیں۔ بعض لوگ اختلاف کا علم بلند کر کے بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ وہ رائے عامہ کی مخالفت کر کے اپنی امتیازی حیثیت دکھانے کے چکر میں اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں۔ اسلام نے تمام لوگوں پر یہ پابندی عائد کی ہے کہ وہ معاشرے سے جڑے رہیں، اتحاد و اتفاق سے کام لیں، اپنی رائے اور اپنی فکر منوانے کے چکر میں معاشرے سے علیحدگی نہ اختیار کریں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ حسین آل الشیخ نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار خوشی کا انتہائی اہم سبب اپنے آپ کو اللہ کے احکام کا پابند بنا دینا ہے۔ آل الشیخ نے توجہ دلائی کہ قلبی اطمینان اور ذہنی سکون دنیا بھر کے انسانوں کا بنیادی ہدف رہا ہے او رہے نیز رہے گا بھی۔ سب لوگ قلبی سکون اور ذہنی اطمینان کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ اس کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ امام مسجد نبوی نے توجہ دلائی کہ کوئی بھی انسان دنیاوی نعمتوں اور آسائشوں کے بل پر قلبی سکون اور ذہنی اطمینان حاصل نہیں کر سکتا ۔ حقیقی سکون اور سچی خوشی کی کلید وہی ہے جس کا تذکرہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں کیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ بتاتا ہے کہ "جو مومن مرد یا عورت کار خیر کرے گا، تو ہم اسے پاکیزہ زندگی گزارنے کا موقع دیں گے اور ہم انہیں ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دیں گے۔"آل الشیخ نے بتایا کہ مفسرین کا کہنا ہے کہ آیت مبارکہ میں دنیاوی زندگی مراد ہے۔ ایمان باللہ ،انسان کی خوشی ، شرح صدر اور سکون قلب کا باعث بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان و یقین سے انسان کو دنیاوی نعمتیں ملنے ہر سحی خوشی ہوتی ہے۔ ایسے لوگ جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ نعمتوں سے نہال ہوتے ہیں سچی خوشی حاصل نہیں کر پاتے کیونکہ انہیں ہر نعمت کے بعد دوسری نعمت کا چکر اپنی گرفت میں لے لیتا ہے اور وہ حاصل شدہ نعمتوں پر قناعت کی نعمت سے محرومی کے باعث فیض یاب نہیں ہو پاتے۔