Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ کا دورہ ایران: سرکاری میڈیا

اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد حماس رہنما کا تہران کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مطالبے کے ایک دن بعد حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے منگل کو تہران میں تھے۔
اے ایف پی نیوز کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کا کہنا ہے کہ  اسماعیل ھنیہ منگل کو ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے تہران میں ملاقات کے بعد دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر2023 کو ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی طرف سے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد حماس کے رہنما کا تہران کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے کے نتیجے میں تقریباً 1,160 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ ترعام شہری تھے۔
قبل ازیں اسماعیل ھنیہ نے گذشتہ سال نومبر کے اوائل میں تہران کا دورہ کیا تھا اور اس دورے میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران نے 7 اکتوبر کے حملے کو ’کامیابی‘ کے طور پر سراہا تھا تاہم حملے میں براہ راست ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے اس کے بعد عراق، لبنان، شام اور یمن میں اسرائیلی اور مغربی اہداف پر حملے کیے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ نے قرارداد کو ’مثبت مگر نامکمل قدم‘ قرار دیا ہے۔ فوٹو اے پی

حماس کے زیرانتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق حماس کے خلاف اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 32000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کے ایک دن بعد اسماعیل ھنیہ نے ایران کا دورہ کیا ہے۔
ایک دن قبل پیر کو سلامتی کونسل کی قراردار میں رمضان کے مقدس مہینے کے لیے اسرائیل سے ’فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ’دیرپا‘ جنگ بندی کا امکان ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد میں حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسند گروپوں سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ 7 اکتوبر کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو رہا کیا جائے۔

اسرائیل سے ماہ صیام کے لیے ’فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

حماس کے عسکریت پسندوں نے حملے کے دوران تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، اسرائیل کا خیال ہے کہ 33 افراد کی ہلاکت کے علاوہ 130 یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے گذشتہ روز پیر کی سلامی کونسل کی قرارداد کو ’مثبت مگر نامکمل قدم‘ قرار دیا ہے۔
ناصر کنانی نے ’ قرارداد پر عمل درآمد اور اسرائیلی حملوں کے مکمل اور مستقل خاتمے کے موثر اقدامات‘ کے لیے سلامتی کونسل پر پر زور دیا۔

شیئر: