Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئسکریم کی گاڑیوں کا انتظارختم

لندن .... دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح یہاں کے بچوں کو بھی آئسکریم سے بڑی رغبت رہی ہے کیونکہ یہ وہ واحد چیز ہے جسے وہ راہ چلتے، کھیلتے کودتے، پارک میں ٹہلتے ہر حال میں خرید سکتے ہیں کیونکہ انہیں ایک خاص آواز سے اندازہ ہوجاتا تھا کہ آئسکریم والی گاڑی آرہی ہے اور گاڑی کے آتے ہی وہ اس سے آئسکریم خریدنے کیلئے جمع ہوجاتے تھے۔ یہ پرانا انداز تھا جو اب بدل گیا ہے۔ آئس کریم بیچنے والی گاڑیو ںکی تعداد بھی کم ہوئی ہے اور جو بچ گئی ہیں وہ بھی اب گھنٹیاں نہیں بجاتیں اور اس کے نتیجے میں بچوںکو بھی اس کی آمد کا پتہ نہیں چلتا جس کی وجہ سے اب بچوں نے اسکا انتظار ہی چھوڑ دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 1970کے عشرے میں برطانیہ میں آئس کریم وینز کی تعداد ڈھائی لاکھ تھی۔ جو اب صرف ڈھائی ہزار تک رہ گئی ہے۔ آئس کریم ایسوسی ایشن آف برطانیہ کے چیف ایگزیکٹیو نے صورتحال کیلئے ان گاڑیوں کی جدید کھڑکیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے جس سے آواز باہر نہیں جاتی۔یہی صورتحال رہی تو شاید ایسی گاڑیو ںکا نام و نشان بھی مٹ جائیگا۔

شیئر: