ہیوسٹن ،ٹیکساس..... بیٹریوں کا استعمال الیکٹرانک سازوسامان کی نت نئی ایجادات کی بھی ضرورت ہے اور اس کیلئے لیتھیم سمیت مختلف چیزوں سے بیٹریاں بنائی جاتی ہیں تاہم یہ کچھ عرصہ بعد ہی کمزور پڑتے پڑتے ناکارہ ہو جاتی ہیں اور پھر اچانک احساس ہوتا ہے کہ بیٹریاں ختم ہو چکی ہے ۔ ایسی حالت میں گیجٹ استعمال کرنیوالے لوگ پریشانی میں پڑ جاتے ہیں تاہم اب امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے میگنیشم کی مدد سے ایسی بیٹریاں بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو عام بیٹریوں کے مقابلے میں 2گنا زیادہ کام کرتی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ بیٹریاں کبھی نہیں پھٹتیں جبکہ اس وقت اکثر بیٹریوں کے بارے میں پھٹ جانے کی اطلاعات عام ہوتی جا رہی ہیں اوربیٹریاں پھٹنے کی وجہ سے مختلف ہینڈ سیٹ یا موبائل فون وغیرہ بھی تباہ ہو جاتے ہیں اور اگر یہ چیزیں زیر استعمال ہوں تو کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے یعنی اس کا استعمال کرنیوالا زخمی بھی ہو سکتا ہے ۔ نیچر کمیونیکیشن نامی جریدے میں شائع ہونیوالی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس کی تیاری کا سہرا ہیوسٹن یونیورسٹی کے الیکٹریکل اور کمپیوٹر انجینیئرنگ کے شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر یان یائو اورانکی ٹیم کے سر ہے ۔ ڈاکٹر یائو کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس منصوبے میں 2014ء سے کام شروع کیا تھا اور مستقل کوششوں اور تجربات کے بعد وہ خاطر خواہ کامیابی حاصل کرسکے ہیں ۔ سائنسی اعتبار سے میگنیشئم کلورائیڈ الیکٹرولائٹس کو برقی شکل میں تبدیل کرنے میں بڑی موثر اور جلد کارکردگی کا سبب بنتی ہے ۔