منی.... نو مسلم امریکی خاتون کا کہنا ہے کہ مناسک حج ادا کرکے قلبی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ قبول اسلام سے قبل میں دنیاوی لذتوں میں گھری ہوئی، حقیقت سے دور زندگی گزار رہی تھی ۔ سبق نیوز کو تفصیلات بتاتے ہوئے بیجی بیز نامی امریکی خاتون نے اپنی کہا نی بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اور اسکا شوہر امریکہ میں گلوکاری کرتے تھے ۔ وہاں کی رنگین دنیا میں مگن تھے مگر چین و سکون سے نا آشنا تھے ۔ روز وشب اسی طرح گزررہے تھے ۔ یہ معلوم نہیں تھا کہ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے ۔ ایک دن مجھے ایک کتاب ملی جس میں اسلام کے بارے میں معلومات تھیں۔ میں نے وہ کتاب پڑھی تو مجھے شوق ہوا کہ میں اسلام کا مطالعہ کروں ۔ دل نے بارہا اس جانب مجبور کیا اور میں نے اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کےلئے کتابو ں کا مطالعہ شروع کیا تو مجھ پر حیرتوں کے درکھلتے گئے ۔اسلام کے مطالعہ سے مجھ پر انکشاف ہوا کہ ہم جو زندگی گزار رہے ہیں وہ اندھیروں میں بھٹکنے والی ہے۔ دراصل ہم اندھیروں کے مسافر تھے جبکہ اسلام وہ نور ہے جس میں قلبی سکون اور زندگی گزارنے کی راہ اور اخروی و ابدی حیات کی تیاری کےلئے ہدایات موجود ہیں ۔ وہ زندگی جو ہمیشہ کےلئے ہوتی ہے،اس میںعافیت ہے ۔ اسلام کے مطالعے سے مجھے وہ منزل مل گئی جو اس سے قبل میری نظروں سے پوشیدہ تھی ۔ خاتون نے مزید بتایا کہ میں جو ں جو ں اسلام کا مطالعہ کرتی جاتی میرے سامنے دنیا کی حقیقت اور زند گی کا مقصد ظاہر ہو نا شروع ہوتا گیا اور بالاخر میں خود کو اس حقیقی دنیا سے دور نہ رکھ سکی۔ بالاخر 2015 ہمارے لئے وہ مبارک سال ثابت ہوا جب میں اور میرے شوہر نے اسلام قبول کر لیا ۔ خاتون کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس میں اپنے شوہر کے ہمراہ فریضہ حج ادا کرنے ارض مقدس آئی تھی۔ وہ لمحات میرے لئے سرمایہ حیات تھے جن کی یادوں نے مجھے 12 ماہ تک مسحور رکھا۔ اس بر س میں دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر دوبارہ فریضہ حج ادا کرنے آئی ہوں کیونکہ گزشتہ برس یہاں گزرے لمحات کو میں الفاظ نہیں دی سکتی ۔ وقوف عرفہ کے مناظر میرے ذہن میں نقش ہیں جب ہر حاجی رو رو کر رب تعالیٰ سے التجاءکررہا ہوتا ہے ۔ احرام کی 2 چادریں ہر امتیاز کو مٹا کر امیر و غریب ،حاکم و محکوم ، آجر و اجیر کو برابر کھڑا کردیتی ہیں ۔ وقوف عرفہ کے لمحات میرے لئے انتہائی اہم ہو تے ہیں کیونکہ یہ وہ دن ہے جب رب کائنات بخشش کے دروازے کھول دیتا ہے اور ہماری خطاﺅں کو اپنے لطف و کرم سے معاف کر دیتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام فلاحِ انسانیت کا دین ہے ۔ خاتون کا کہنا تھا کہ میں یہاں سے واپس جاکر مناسک حج اور اپنے احساسات کے بارے میں دوستوں اور عزیزوں کو ضرور بتاﺅں گی ۔