کیپ کینورل ، فلوریڈا .... امریکی خلائی تحقیقی ادارے نے دنیا کے سب سے برق رفتار طیارے پر جو کام شروع کیا تھا اسکا پہلا نمونہ سامنے آگیا ہے۔ واضح ہو کہ ناسا نے لاک ہیڈ مارٹن کو اس طیارے کی ڈیزائننگ اور تیاری کا کام سونپا تھا۔ جس کا پہلا نمونہ تیار ہوگیا ہے اور اب عین ممکن ہے کہ یہ جلد ہی عملی شکل میں دنیا بھر کے سامنے آئے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پہلا اسٹیشنری تجربہ کامیاب ثابت ہوا ہے۔ واضح ہو کہ یہ منصوبہ اپنے درست اہداف اور مقاصد کو پورا کرنے میں کامیاب ہوا تو 2021ءتک اسکی باقاعدہ کمرشل پروازوں کا تجربہ بھی شروع کیا جائیگا۔ منصوبے کے سارے کام آئندہ سال کے شروع میں لاک ہیڈ مارٹن کے حوالے کردیئے جائیں گے۔سردست امریکی خلائی تحقیقی ادارہ اس طیارے کا تجربہ اپنی ایک ”ہوائی سرنگ“ میں کررہی ہے۔ ناسا کا دعویٰ ہے کہ جب اسکا نیا طیارہ سامنے آئیگا تو لندن سے نیویارک تک کی پرواز کا دورانیہ موجودہ دورانیہ کا آدھا رہ جائیگا۔ طیارے کی بناوٹ کیلئے لاک ہیڈ والے کوائٹ سپر سانک ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔ جسکا ٹیسٹ لانگلے نامی علاقے میں ناسا کا ایک تجرباتی مرکز میں جاری ہے۔ خلائی ایجنسی کے اندازے کے مطابق یہ ایک دور رس منصوبہ ہے او رآئندہ 5سال میں اس منصوبے پر 39کروڑ ڈالر خرچ کئے جائیں گے۔ یہ تمام تفصیلات بلومبرگ نے جاری کی ہیں جبکہ جزئیات کا اعلان آئندہ سال سے پہلے ناممکن بتایا جارہا ہے۔