Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محرم کے روزے رکھ کر نئے اسلامی سال کی شروعات کریں، امام حرم

 مکہ مکرمہ.... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر اسامہ خیاط نے فرزندان اسلام سے کہا ہے کہ وہ ماہ محرم کے روزے رکھ کر نئے اسلامی سال 1439ھ کی شروعات کریں۔ ماہ محرم مبارک ہے اس میں روزے رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ روزے رکھنے سے انسان ناجائز شہوتوں کو لگام لگانے کا حوصلہ حاصل کرتا ہے۔ روزوں سے روحانی کمال پیدا ہوتا ہے۔ شیطانی خیالات اور رحجانات پر قابو پانے کا عزم ملتا ہے۔ بندگان روزے رکھ کر اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔ ان میں خیر پسندی اور شر سے دوری کا جذبہ بےدار اور مضبوط ہوتا ہے۔ ماہ محرم میں روزوں کے بڑے فضائل آئے ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کے بموجب رمضان المبارک کے بعد ماہ محرم کے روزے سب سے زیادہ افضل ہوتے ہیں۔ محرم میں عاشورہ کا روزہ رکھا جاتا ہے۔ یہ روزہ اس دن رکھا جاتا ہے جس روز اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ظالم و جابر فرعون سے نجات دلائی تھی۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ عاشورہ کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے کے گناہ مٹ جاتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بتاتے ہیں کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم عاشورہ کے روزے کا بہت زیادہ اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ امام حرم نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ سب لوگ عزم و حوصلے سے کام لے کر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں عاشورہ کا روزہ رکھیں۔ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کے روزے کا بھی اہتمام کیا جائے۔ بعض احادیث کے مطابق صرف 10محرم کا روزہ مسنون ہے جبکہ ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کے روزے کی بھی تاکید کی جاتی ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام ڈاکٹر علی الحذیفی نے جمعہ کا خطبہ سماجی تحفظ اور اختلافات سے پرہیز کے موضوع پر دیا۔ انہو ںنے مسجد نبوی شریف میں موجود لاکھوں حجاج کی موجودگی میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلامی شریعت نے اپنے پیروکاروں کو اتحاد و اتفاق کا حکم دیا ہے اور تفرقہ و انتشار سے منع کیا ہے۔ یہی دین اسلام کے تحفظ کی کلید ہے۔ امام الحذیفی نے توجہ دلائی کہ اتحاد و اتفاق کے بغیر نظام حیات نہیں چل سکتا۔ دین اسلام پر عمل کے بغیر جنت نہیں مل سکتی۔ معاشرے کو بگاڑ، انارکی ، لڑائی جھگڑے ، نفرت او رکینے سے بچانے کیلئے اتحاد و اتفاق لازم او رتفرقہ و انتشار سے پرہیز فرض ہے۔ امام مسجد نبوی شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بندگان خدا کو بے شمار فوائد سے مالا مال کرنے او ربہت سارے مسائل اور آفات سے بچانے کیلئے اتحاد و یگانگت کا درس دیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے "تم لوگ اللہ کی رسی کو خوب اچھی طرح سے تھام لو، تفرقے میں نہ پڑو اور خود پر اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہاری دلوں میں ایک دوسرے کیلئے الفت پیدا کر دی او رتم اللہ کے انعام کی بدولت بھائی بھائی بن گئے۔ تم لوگ تباہی کے دہانے پر کھڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس سے بچایا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی نشانیاں کھول کھول کر بیان کرتا ہے تا کہ تم صحیح راستہ اپناﺅ"۔ امام الحذیفی نے حاضرین کو تلقین کی کہ وہ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ ایک دوسرے کی کفالت ، رحم دلی ، حق کی نصرت ، اختلاف اور تفرقے کو پس پشت ڈالنے کواپنی پہچان بنائیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو انتہائی اہم نصیحتیں کی ہیں ان میں ہمدمی و ہم سازی اور ایک دوسرے کا دست و بازو بننے کی تلقین بھی ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تفرقہ و اختلاف سے دور رہنے پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ امام الحذیفی نے خبردار کیا کہ خلیفہ سوم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں منافقین نے دنیا کی محبت اور عہدوں کی چاہت کے چکر میں بغاوت کی شروعات کی تھی جس کے سنگین نتائج اہل اسلام آج تک بھگت رہے ہیں۔

شیئر: