ریاض.... دوحہ کی ایک جیل میں فرانسیسی قیدی جان بیر نے لوبون میگزین کو اطلاع دی ہے کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے حکمران خاندان کی 20شخصیات کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔ ان میں سے 6اسی حصے میں قید ہیں جہاں فرانسیسی قیدی کو بوگس چیک جاری کرنے کے الزام میں رکھا گیا ہے۔ فرانسیسی شہری نے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے بتایا کہ حکمراں خاندان کی جن شخصیات کو قید کیا گیا ہے ان سب کا تعلق "بن علی " کی شاخ سے ہے جنہیں چند عشرے قبل شیخ تمیم بن حمد کے دادا نے حکومت سے نکالا تھا۔ فرانسیسی قیدی نے بتایا کہ 4افراد نے اسے اپنے نام بتا دیئے ہیں جبکہ دیگر انتقامی کارروائی کے خوف سے نام بتانے سے گریز کر رہے ہیں۔ شیخ طلال بن عبدالعزیز آل ثانی، عبداللہ بن خلیفہ آل ثانی ، علی بن خلیفہ آل ثانی اور ناصر بن خلیفہ آل ثانی کو فرضی الزامات پر جیل میں ڈالا گیا ہے۔ فرانسیسی قیدی نے مزید بتایا کہ حکمراں خاندان کے بعض افراد قطری بحران شروع ہونے سے پہلے سے قید ہیں البتہ 5جون 2017ءسے گرفتاریوں کی مہم تیز ہو گئی۔ آل ثانی کی تعداد 3ہزار ہے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ جیل میں صرف بن علی شاخ سے تعلق رکھنے والے ہی قید ہیں۔ دوسری جانب برطانوی جریدے انڈیپینڈنٹ نے مفصل رپورٹ شائع کر کے واضح کیا ہے کہ قطری حکام غیر ملکی مزدوروں سے غلاموں کے انداز سے کام لے رہے ہیں۔ سیکڑوں غیر ملکی کارکن 2022ءکے دوران فٹبال ورلڈ کپ کے مقابلوں کیلئے اسپورٹس تنصیبات تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کا تعلق غریب ممالک سے ہے۔ 400ڈالر تنخواہ کے سبز باغ دکھا کر لایا گیا ہے جبکہ انہیں صرف 200ڈالرماہانہ دیئے جا رہے ہیں۔قطر کے اقتصادی حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں۔ اماراتی بینکوں نے قطر کو ضرب کاری لگانے کیلئے عالمی بینکوں سے قرضوں کے سودے شروع کر دیئے ہیں۔ قطر کو قرضے دینے والے اماراتی بینک اپنے قرضے عالمی بینکوں کو فروخت کرنے کیلئے بات چیت کر رہے ہیں۔