’’مودی جی! اپنی تعریف سے فرصت ملے تو ڈوکلام کے بارے میں بتائیں‘‘راہول
نئی دہلی۔۔۔۔۔۔۔حالات ٹھیک ہونے کے تمام دعوؤں کے با وجود ہندوستان اور چین کے سرحدی علاقے ڈوکلام میں ابھی بھی سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آ رہا ہے ۔ مرکزی حکومت کے اس دعوے کے بر عکس کہ تنازعہ حل کر لیا گیا تاہم یہ خبر سامنے آ رہی ہے کہ وہاں کثیر تعداد میں چینی فوجی موجود ہیں اور مزید فوجیوں کی تعیناتی میں اضافہ بھی کیا جارہاہے۔ اس معاملہ پر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے۔واضح رہے کہ کئی ماہ تک ڈوکلام میں ہندوستان اور چین کے درمیان حالات کشیدہ ہونے سے جنگ کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی پھر اچانک مرکزی حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ چین کے ساتھ باہمی مذاکرات کے ذریعہ تنازع حل کر لیا گیا ۔ ہندوستان نے سرحد سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سرحدی سلامتی جیسے حساس مسئلہ پر نہ تو حکومت سنجیدہ ہے اور نہ ہی اس تنازع کے طویل مدتی اثرات کے تئیں با خبر ۔راہل گاندھی نے ڈوکلام معاملہ پر ٹویٹر پر تحریر کیا کہ ’’ مودی جی ، جب آپ کو اپنی تعریف سے فرصت مل جائے گی تو کیا آپ اسے سمجھائیں گے‘‘؟ راہول نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ایک خبر کو بھی شیئر کیا ہے۔ خبر میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ڈوکلام سرحد پر ابھی تک 500 سے زائد چینی فوجی تعینات ہیں۔ڈوکلام میں وادی چنبی میں چینی فورسز کی موجودگی کی وجہ سے کشیدگی برقرار ہے، ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا نے کہا کہ دونوں فریق براہ راست آمنے سامنے نہیں ہیں ۔ حالانکہ فوجی جوان ابھی تک تعینات ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ جلد وہاں سے چلے جائیں گے تاکہ کوئی ناپسندیدہ واقعہ پیش نہ آئے۔