علی گڑھ اور بنارس یونیورسٹیوں سے مسلم اور ہندو لفظ ہٹایا جائے، یو جی سی
نئی دہلی۔۔۔۔۔۔۔یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) نے سفارش کی ہے کہ علیگڑھ اور بنارس یونیورسٹیوں سے مسلم اور ہندو لفظ ختم کر دیا جائے کیونکہ ان دونوں یونیورسٹیوں کا سیکولر کردار متاثر ہورہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ یونیورسٹیاں مذہب کی بنیاد پر قائم کی گئی ہیں جس کی سیکولر آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔ یوجی سی کے آڈٹ پینل نے اپنی رپورٹ میں یہ بات واضح کردی ہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی سے مسلم ، ہند نام ہٹا کر ان دونوں تعلیمی اداروں کو علیگڑھ یونیورسٹی اور بنارس یونیورسٹی کے نام سے گزٹ کیا جائے۔ پینل نے یہ بات مسلم یونیورسٹی کی آڈٹ رپور ٹ میں تفصیل سے کہی ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کا سیکولر کردار مسلم لفظ سے کافی متاثر ہورہا ہے اور ایسا ہی بنارس یونیورسٹی میں ہندو لفظ کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔ پینل کی تشکیل 10 مرکزی یونیورسٹیوں میں مبینہ بے قاعدگیوں کی جانچ کیلئے کی گئی تھی۔ پینل کی آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ علیگڑ ھ اور بنارس دونوں ہی یونیورسٹیوں کے نام ان کے بانیوں سے منسوب کئے جاسکتے ہیں۔ پینل کے ایک رکن نے بتایا کہ مرکزی حکومت سے فنڈ پانے والی یونیورسٹیوں کا سیکولر ہونا بہت ضروری ہے لیکن ان دونوں کے نام کے ساتھ جڑے مذہب سے متعلق لفظ تعلیمی ادارے کی سیکولر پوزیشن واضح نہیں کرتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان دونوں یونیورسٹیوں کو علیگڑھ اور کاشی یونیوسٹی کا نام دیا جاسکتا ہے۔ علیگڑھ یونیورسٹی کی آڈٹ رپورٹ تیار کرتے ہوئے یہ بات محسوس کی گئی کہ سیکولر یونیورسٹیوں کو کسی بھی مذہب سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی کے علاوہ جن یونیورسٹیوں کی آڈٹ رپورٹ بنائی گئی ہے ان میں الہ آباد، ہیموتی نندن بہوگنا، جھارکھنڈ سینٹرل، راجستھان سینٹرل، مہاتما گاندھی انٹرنیشنل ہندی وغیرہ یونیورسٹیاں شامل ہیں جن میں بعض کوان کے بانیوں سے منسوب کیا گیا ہے۔