سعودی اسکالر وں نے کینسر کے موروثی جینیات کا راز دریافت کرلیا
اتوار 15 اکتوبر 2017 3:00
ریاض.... کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریاض میں میڈیکل ریسرچ سینٹر نے کینسر کے موروثی جینیات کا راز دریافت کرلیا۔ یہ خطے میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے۔ اس کی بدولت یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ کینسر کا مرض موروثی ہے یا نہیں۔ یہ بھی پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ آیا متعلقہ شخص مستقبل میں کینسر کے مرض میں خاندانی جینیات کی وجہ سے مبتلا ہوسکتا ہے یا نہیں۔کنگ فیصل اسپتال اور ریسرچ سینٹر کے ماہرین نے 41جینیات پر مشتمل ایک خاکہ ڈیزائن کیا ہے جسکی بنیاد پر موروثی مرض کی نشاندہی میں آسانی ہوگئی ہے۔ سعودی اسکالرز نے مورثی کینسر کی نشاندہی کرنے والے 41 جینز کو " امل" کا نام دیا ہے ۔ کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریسرچ سینٹر میں کینسر پر ریسرچ کرنے والی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر خولہ الکریع ہیں۔ ٹیم میں ڈاکٹر عبدالخالد سراج، ڈاکٹر طارق مسعودی ، ڈاکٹر فواد الدایل ، ڈاکٹر اسماعیل البدوی، ڈاکٹر ناصر الصانع ، ڈاکٹر لوی الاشعری، ڈاکٹر علاءعبدالجبار، ڈ اکٹر سمر الحمود، ڈاکٹر سیف الصبحی، ڈاکٹر اسماءطلبہ، ڈاکٹر داحش عجارم اور امیر سلطان آرمی میڈیکل سٹی کے ڈاکٹر محمد الدویش ، ڈاکٹر خالد الزومان ، ڈاکٹر منی الجبوری اور ڈاکٹر حسا م بن یوسف شریک تھے۔ ڈاکٹر خولہ الکریع نے بتایا کہ مملکت میں کینسر کے 1300 سعودی مریضوں کا معائنہ مذکورہ پروگرام کے تحت کیاگیا۔ ریسرچ کے نتائج اور پروانہ ایجاد امریکہ میں انسانی وارثتی امراض کے میگزین ہیومن جینٹکس میں شائع کیاگیا۔ علاوہ ازیں یورپی ادارہ ایجادات میں بھی اس کا اندراج کرا دیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کینسر کے مرض میں مبتلا شخص کے خون کا معمولی سا نمونہ لے کر تمام تفصیلات دریافت کرلی جاتی ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب میں مورثی کینسر کے پروگرام یا اسپیشلسٹ کلینکس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں مذکورہ تحقیقی کام کرنا پڑا۔ موروثی کینسر کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کی بدولت آخری عشرے کے دوران ترقی یافتہ ممالک میں کینسر سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی۔ ڈاکٹر خولہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایچ او پی ای معائنہ کی بدولت سعودی معاشرے میں بھی کینسر کے امراض سے بڑی حد تک بچا جاسکے گا۔