مسائل "مثالی نمونے"سے حل ہونگے، نصیحتوں کی بھرمار سے نہیں، امام حرم
مکہ مکرمہ.... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے واضح کیا ہے کہ فرزندان اسلام کے مسائل "مثالی نمونے"سے حل ہوں گے نصیحتوں کی بھرمار سے نہیں۔ مسلمانوں کی زندگی میں حسین نمونہ اشد ضروری ہے۔ جسے دیکھ کر لوگ صراط مستقیم پر چلیں اور اس سے مثبت طریقہ زندگی اپنائیں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہاکہ امت مسلمہ پر اللہ تعالیٰ کا فضل کرم یہ ہے کہ سید الانبیاءوالمرسلین اور اپنے برگزیدہ بندے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حسین نمونہ فرزندان اسلام کو عطا کیا۔ امت کا فرض ہے کہ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار و گفتار کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اسلامی اقدار ، اخلاق اور احکام کی پابندی کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اپنے دین پر ثابت قدم کیا۔ غیب سے ان کا تعاون کیا۔ انہیں سربلند کیا۔ انہیں اقتدار سے نوازا۔ ہر حال میں ان کا ساتھ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ دنیا بھر کے انسانوں کے لئے نمونہ تھی ، ہے اور رہے گی۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے احکام الٰہی کی تعمیل اچھائیاں کمانے اور تقرب الہیٰ کے کاموں کو غنیمت شمار کرنے میں صبر و تحمل سے کام لیا۔ مشرکین کی جانب سے قرآن کریم کے احکام کو نظرانداز کرنے کی ترغیبات کی مزاحمت کر کے دین حق کا علم بلند کئے رکھا۔ امام حرم نے خبردار کیا کہ جو لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے سے ہٹیں گے اور ان کی سنت کی خلاف ورزی کریں گے وہ اعتدال اور میانہ روی کی شاہراہ سے منحرف ہو جائیںگے۔ امام حرم نے بتایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت قدمی میں ہمارے لئے درس ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں مشرکین کی سرکشی او ر ستم ریزی کے باوجود دن رات ایک اللہ اور ایک معبود کے عقیدے کا پرچار کرتے رہے۔ انہیں شرک اور بتو ں کی عبادت کے بھیانک انجام سے خبردار کرتے رہے۔ مشرکین کی مزاحمت سے ایک لمحے کیلئے بھی متاثر نہیں ہوئے۔ امام الغزاوی نے کہا کہ فتنوں اور آزمائشوں میں ثابت قدمی اسلام کی تعلیم ہے۔ ثابت قدمی کے بڑے فضائل ہیں۔ اس پر غیر معمولی اجر ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ نوید دے چکے ہیں کہ دین پر ثابت قدم رہنے والے کو 50صحابہ کے عمل صالح کا اجر عطا ہوگا۔ امام حرم نے کہا کہ سب لوگ ہر حال میں ثابت قدمی کی دعا کرتے رہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ا س کا بڑا اہتمام کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دین پر ثابت قدمی،وعظ و نصیحت بہت زیادہ سننے سے نہیںبلکہ اچھی باتوں پر زیادہ سے زیادہ عمل سے حاصل ہوتی ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبداللہ البعیجان نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے خوشخبری سنائی کہ امت مسلمہ ان دنوں جن حالات سے گزر رہی ہے۔ وہ عظیم الشان نصرت کا پیش خیمہ ہے۔ آزمائشوں اور بلاﺅں پر پورا اترنے کا نتیجہ رب کی نصرت کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ انہوں نے اسلامی تاریخ کا بھولا ہوا سبق یاد دلاتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے 7افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے تھے۔ مکہ کے مشرکوں نے انہیں جم کر ستایا تھا۔ مسلمانوں نے ایمان و یقین پر قائم رہنے کیلئے مظالم ہنستے مسکراتے برداشت کئے۔ پھر مکہ فتح ہوا اور دنیا نے دیکھا کہ مکہ کے لوگ فتح سے ایک دن پہلے تک جن لوگوں کو اپنے قدموں کی دھول سے کمتر شمار کر رہے تھے وہی ان کی قسمت کے فیصلہ ساز بنا دیئے گئے تھے۔ آزمائش اہل ایمان کی فطری امر ہے۔ اس سے گھبرانانہیں چاہئے بلکہ آزمائش کو فتحیابی کا پیش خیمہ سمجھنا چاہئے۔