ایک وقت تھا جب ہندوستانی فلم نگری میں کمار سانو کا طوطی بولتا تھا اور فلمساز ان کے آگے پیچھے پھرتے تھے لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ ان کی آواز کو کوئی اپنی فلم میں شامل ہی نہیں کرتا۔بالی وڈ ایسی نگری ہے جہاں چڑھتے سورج کو اہمیت دی جاتی ہے ۔کوئی بھی فنکار اس وقت تک فلمسازوں کی آنکھ کا تارا ہوتا ہے جب تک وہ عوام میں مقبول رہتا ہے۔ جہاں انہیں کچھ نیا ملتا ہے، وہ پرانے سے آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ گلوکار کمار سانو بھی ایسی ہی بے وفائی کا شکار ہوئے ہیں۔ 90 کی دہائی میں کمار سانو کی آواز کے بغیر فلم کو نہ مکمل تصور کیا جاتا تھا اور اب صورت حال یہ ہے کہ وہ گزشتہ 5 برس کے دوران گنی چنی فلموں میں ہی اپنی آواز کا جادو جگا پائے ہیں۔اپنے ایک انٹرویو میں کمار سانو نے شکوہ کیا تھا کہ میں نے بالی وڈ میں کئی برس لگائے ۔ لوگوں کا مجھے یوںنظر انداز کرنا مایوس کن اور نا قابل برداشت ہے۔ میری بھی عزت نفس ہے ، مجھے یہ ہرگز گوارہ نہیں کہ میں کام مانگنے لوگوں کے دروازے پر جاو¿ں اور ان کی منتیں کروں۔ میں زندگی کے اس موڑ پر پہنچ چکا ہوں کہ جہاں فلم سازوں اور موسیقاروں کو پتہ ہونا چاہئے کہ میں کیا کچھ کرسکتا ہوں۔ لوگوں سے کام مانگنے سے بہتر ہے کہ میں اپنی توجہ ذاتی البم اور علاقائی فلموں پر مرکوز کروں۔