لندن ..... آٹو موبائل انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی ترقی کے نتیجے میں نت نئی کاریں بننے اور فروخت ہونے لگی ہیں اور اب اس سلسلے کی سب سے گرما گرم خبر یہ ہے کہ ڈرائیوروں کی ضرورت نہیں رہیگی اور گاڑیاں انکے بغیر چلا کریں گی۔ امریکہ جیسے ملک میں اس قسم کی کاروں کا تجربہ بھی شروع ہوچکا ہے مگر یہ تجربہ کچھ اچھا ثابت نہیں ہوسکا۔ میتھیو چانن کا کہناہے کہ ڈرائیو رکے بغیر چلنے والی کاروں کی مکینزم کچھ اتنی آسان ہے کہ اس پرکوئی بھی ہاتھ صاف کرسکتا ہے اور اپنی مرضی سے اسے ہیک کرسکتا ہے جو کسی بھی بڑے حادثے کا سبب ہوسکتا ہے۔ آٹو موبائل ایکسپرٹ میتھیو چانن کا کہنا ہے کہ ہیکنگ کے خطرات کے علاوہ ایسی گاڑیوں کے بڑے بڑے حادثات کی توقعات بھی کی جانی چاہئے۔ آٹو موبائل ٹیکنالوجی کے ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بغیر ڈرائیوروں کے ازخود چلنے والی گاڑیاں مستقل خطرہ ہیں او رحال ہی میں امریکہ میں ایسی کاروں کی ہیکنگ کے دو بڑے واقعات پیش آچکے ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برطانوی حکومت بھی اپنے یہاں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی ایسی کاروں کو عام کرنے پر غور کررہی ہے مگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر برطانیہ میں یہ سلسلہ شروع ہوا تو کوئی بھی ہیکر کسی بھی کونے کنارے میں بیٹھ کر بیک وقت متعدد گاڑیاں ہیک کرسکتا ہے اور انہیں اپنی مرضی سے اپنے پسندیدہ راستے پر چلا کر بڑے سے بڑا حادثہ کرسکتا ہے یا جرائم میں مدد گار ہوسکتا ہے۔ واضح ہو کہ میتھیو چانن ایک بیمہ ایجنٹ ہے تاہم انکی اصل فیلڈ کاریں اور دوسری گاڑیاں ہیں۔ انہوں نے ایکسٹر یونیورسٹی کے نام خط میں ان گاڑیو ںسے لاحق اندیشوں کا تفصیلی ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو مسئلے کی سنگینی کا احساس ہوناچاہئے اور اسکے تدارک کی کوششیں ابھی سے کرنی چاہئے۔