سعودی عرب سے پیر کو شائع ہونے والی عربی اخبارات کے اداریئے جن کے موضوعات مملکت کی ترقی و خوشحالی کے کاررواں اور سعودی عرب اور لبنان کے حوالے سے تھے۔
وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کا کاررواں۔ عکاظ
بدعنوانی کے امور و مسائل پر پوچھ گچھ کیلئے شخصیات کو حراست میں لئے جانے کے فیصلے نے یہ حقیقت ثابت کردی کہ سعودی قیادت وطن عزیز کے وسائل کے تحفظ اور سعودیوں کی خوشحالی کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں پُرعزم ہے اور وہ بدعنوانی کیخلاف مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔ جیسے جیسے تحقیقات کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے ویسے ویسے متعلقہ اداروں کے سامنے یہ حقیقت کھل کرسامنے آنے لگی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کےلئے مختص بجٹ برباد کیا گیا ہے۔سب سے بڑا ثبوت جازان میں رہائشی منصوبے ہیں۔
افواہوں اور قانونی موشگافیوں سے قطع نظر بدعنوانی کے حوالے سے جو کچھ کام ہورہا ہے اس سے یہ یقین ہوچلا ہے کہ بالاخر بدعنوانی کی بیخ کنی ہوگی اور معاشرے کو اس سے نجات ملے گی۔
اس تناظر میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جو قومی فیصلہ کیا ہے، اس کی تائید و حمایت تمام شہریوں پر واجب ہے۔ یہ ٹھوس قومی عمل ہے۔ شاہ سلمان نے انسداد بدعنوانی کی ذمہ داری ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو تفویض کی ہے اور فیصلہ کن نتائج حاصل کرنے کیلئے انہیں جملہ سہولتیں اور اختیارات فراہم کردیئے ہیں۔ شاہ سلمان چاہتے ہیں کہ ترقی کا کاررواں آگے بڑھے اورسعودی وژن پوری آب و تاب کے ساتھ منطقی انجام کو پہنچے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
سعودی عرب اور لبنان.... عرب تشخص کاتحفظ ۔ الیوم
دیگر ممالک کے لوگوں کے مقابلے میں لبنانی بھائی یہ بات بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ سعودی عرب نے ان کے ملک کیلئے کیا کچھ کیا۔ انہیں پتہ ہے کہ سعودی عرب نے خانہ جنگی کی آ گ سے لبنان کو نکالنے کیلئے کیا قربانی دی۔ طائف کانفرنس میں لبنان کی خانہ جنگی کی آگ بجھانے کیلئے مملکت نے کیا کردارادا کیا۔ انصاف پسند لبنانیوں کو علم ہے کہ سعودی عرب نے عرب ، اسلامی ، قومی او رانسانی محرکات کی بنیاد پر ایک طرف تو لبنان کو اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ فراہم کیا اور دوسری جانب لبنان کی تعمیر و ترقی کیلئے درکار بجٹ مہیا کئے۔
وہ لبنانی بھی جو عسکریت پسندو ںکی صفوں میں کھڑے ہوئے ہیں جانتے ہیں کہ سعودی عرب نے لبنان سے کبھی کچھ طلب نہیں کیا۔ سعودی عرب کا صرف ایک ہی نصب العین رہا اور وہ یہ کہ لبنان میں امن و استحکام ہو۔ لبنانی پُروقار زندگی گزاریں اور سربلند ہوکر جئیں۔ اپنے فیصلے خود کریں۔ لبنان سعودی عرب سمیت کسی بھی عرب ملک کےخلاف سازشوں کا مرکز نہ بنے۔
آج جبکہ بعض لبنانی بھائی ایرانی ملیشیا کی جانب سے پھیلائی جانے والی افواہوں پر کان دھر کر سعد الحریری کے استعفے کی بابت غلط فہمیوں کی بنیاد پر چیخ و پکار کررہے ہیں اور لبنان میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار سے واقفیت کے بعد کیچڑ اچھال رہے ہیں،یہ لوگ نہ صرف یہ کہ زمینی حقائق اور سچائیوں کو پس پشت ڈال رہے ہیں بلکہ ایک طرح سے اپنے ملک کی خود مختاری کو یرغمال بنانے والوں کی مدد
کررہے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ سعودی عرب کا کردار بڑے بھائی کا کردارتھا۔ سعودی کردارکو نظر انداز کرنے والے انجانے میں ایسی طاقتوں کے مدد گار بن رہے ہیں جو ان سے انکا عرب تشخص چھیننے کے درپے ہیں جو یمن سے لیکر بحرین تک ، عراق، شام اور لبنان تک عرب تشخص کےخلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب ایسی طاقتوں کے آگے بند باندھ رہا ہے اور پوری قوت سے انہیں عرب ممالک کے حصے بخرے کرنے کی سازشوںسے روکنے کیلئے کوشاں ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭