Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دینیندرداس بتائیں وقف بورڈ کیلئے 20کروڑ کی رقم کہاں سے آئی، اسد اویسی

حیدرآباد.... بیرسٹر اسدالدین اویسی ایم پی و صدر مجلس اتحادالمسلمین نے ایک ٹی وی چینل کی جانب سے بابری مسجد مسئلہ پر نوموہی اکھاڑہ کے مہنت دینیندرداس کے اسٹنگ آپریشن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کے مسئلہ کو مذاق بنادیا ہے ۔ اس آپریشن میں دینیندر داس نے دعویٰ کیا تھا کہ سنی وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے بات چیت جاری ہے اور بورڈ کو 20کروڑ روپے دے کر بابری مسجد کے مقام پر مندر بنایا جائیگا۔ صدر مجلس نے کہا کہ مہنت کو پہلے یہ بتانا ہوگا کہ اتنی بڑی رقم ان کے پاس کہاں سے آئی ہے ؟ کیا ان کے پاس کوئی سونے کی کان ہے یا پھر ان کے پاس سے پٹرول نکل رہا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ سنی وقف بورڈ میں 10ارکان ہیں ۔ ان میں 2متولی ‘2وکلاء ایک رکن پارلیمنٹ اور ایک رکن اسمبلی بھی شامل ہیں۔ دینیندر داس کو یہ بتانا چاہئے کہ کس رکن سے ان کی بات ہوئی ہے ۔صدر مجلس نے واضح کیا کہ بابری مسجد مقدمہ عدالت میں زیرالتواء ہے ۔ یہ کوئی نجی جائیداد کا معاملہ نہیں۔دینیندرداس کو چاہئے کہ وہ جھوٹ بولنا بند کردیں۔ ان کا یہ بیان ملک کو گمراہ کرنے کی سازش کے مترادف ہے ۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسجد کی اراضی کی رقم کون لے گا۔ کوئی بھی مسلمان اتنا گرنہیں سکتا۔ دینیندرداس جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان کے بیان سے حقیقت کا کوئی تعلق نہیں اور وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ صدر مجلس نے بابری مسجد معاملہ میں سری سری روی شنکر کی جانب سے ثالثی رول ادا کرنے اور مختلف فریقین سے بات چیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ الٹی ہوگئی سب تدبیریں ۔ غلاموں نے کچھ کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سری سری روی شنکر اس معاملہ کے حل کیلئے پھرتے رہیں لیکن کچھ بھی ہونے والا نہیں ۔ یہ بات ہنوز واضح نہیں ہوسکی کہ سری سری روی شنکر نے اس سلسلہ میں کس سے بات کی ہے ؟ کیا انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر سے بات کی ہے یا پھر سنی وقف بورڈ کے چیرمین سے تبادلہ کیا ہے حالانکہ مسلم پرسنل لابورڈ اور سنی وقف بورڈ نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ روی شنکر سے وہ بات کرنا نہیں چاہتے۔ صدر مجلس نے سری سری روی شنکر اور مہنت دینیندرداس کو جوکرز سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرکس کے کردار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر سنجیدگی ہونی چاہئے ۔ ہر کوئی کچھ نہ کچھ کہہ رہا ہے ،وہ میڈیا میں نمایاں ہونا چاہتے ہیں ۔

شیئر: