اسلام آباد...فیض آبا د دھرنے کو ختم کروانے کےلئے سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سے استعفیٰ لئے جانے پر مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف ناراض ہوگئے ۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ معاملے کو بات چیت سے حل نہ کرنے اور وزیر قانون کے مستعفی نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے انتہائی اقدام کی دھمکی بھی دےدی تھی۔ سابق وزیر قانون زاہد حامد نے مستعفی ہونے کے بعد نیب کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ کمیٹی کا اجلاس منسوخ کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف دھرنا قیادت اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا موقف تھا کہ حکومت خود مذاکرات کرتی مقتدر ادارے کے آفیسر کو کیوں ضامن بنایا گیا ۔وزیرقانون کے استعفے کی شرط مان کر ایک نئی راہ ہموار کر دی گئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک سے زائد اجلاسوں میں شہباز شریف اور عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کرنے پر اتفاق کیا تھا ۔ پہلے مرحلے میں ڈی جی رینجرز پنجاب کو آپریشن انچارج بنایا گیا اگر دھرنا قیادت مذاکرات پر آمادہ نہ ہوتی تو پھر ان کے خلاف آپریشن ہو سکتا تھا ۔مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون لینے پر بھی فیصلہ اسی اجلاس میں ہوا تھا ۔ اس سے قبل حکومتی مذاکراتی ٹیم سے دھرنا قیادت کے مذاکرات ناکام ہو چکے تھے۔ دھرنا دینے والوں کے خلاف ایکشن کے بعد معاملات خراب ہوئے تو وزیرا علی پنجاب شہباز شریف ایکشن میں آئے اور انہوں نے طاقت کا مزید استعمال کرنے کی مخالفت کی اور وزیر قانون کو بھی خود آمادہ کیا کہ وہ استعفے دے دیں ۔ نواز شریف زاہد حامد کے استعفے کے مخالف تھے اور زاہد حامد نے پیر کو رائے ونڈ میں نواز شریف سے ملاقات بھی کی ہے اور انھیں اپنے موقف سے بھی آگاہ کیا ہے۔