صنعاء:حوثیوں کےخلاف مظاہرہ ، باغیوں کے درمیان معرکے
ریاض.... یمن کے دارالحکومت صنعاءمیں 2014ءکے بعد باغیوں کی لشکر کشی کے بعد پہلی بار حوثیوں کے خلاف زبردست مظاہرہ ہوا۔ 10ہزار سے زیادہ یمنی شہریوں نے جمعہ کے بعد حوثیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ یمن زندہ باد، خمینی اور حامی ملیشیا مردہ باد کے نعرے لگائے۔ ریپبلکن گارڈز کے کمانڈر بریگیڈیئر طارق صالح ری پبلکن گارڈز کے عہدیدار اور معزول یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے مسلح عناصر مسجد پہنچے۔ 3دن قبل حوثی باغیوں نے علی صالح کی جامع مسجد پر قبضہ کر لیا تھا۔ 3دن تک خونریز معرکوں کے بعد مسجد ان کے قبضے سے چھڑا لی گئی۔ حوثی باغی مسجد اور اطراف کے علاقے سے پسپا ہو گئے۔ علی صالح کی حامی فورس نے صنعاءکے مشرقی اور مغربی محلوں میں پوزیشنیں سنبھال لیں۔ علی صالح کے حامی قبائلی بھی مدد کیلئے پہنچ گئے تھے۔ اس سے قبل حوثی باغیوں نے معزول یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی حکومت کے وزیر خارجہ صالح ہشام شرف کو نظر بند کردیااور اس محلے کے آنے جانیوالے تمام راستے بند کردیئے جہاں صالح شرف رہائش پذیر ہیں۔ مسلح حوثی محلے کے اطراف پہرہ دے رہے ہیں۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی ری پبلکن گارڈز کے جوانوں سے زبردست جھڑپوں کے بعد حدہ کے علاقے میں معزول یمنی صدر کی پارٹی کے صدر دفتر پر بھی قابض ہوگئے ہیں۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ حوثیوں کے قائدین نے اس محلے میں متعدد بکتر بند گاڑیاں تعینات کردی ہیں جہاں معزول علی صالح کی پارٹی کے بیشتر قائدین اور ان کے ہمنوا فوجی کمانڈر رہائش پذیر ہیں۔حوثی باغی علی صالح کے بیٹے بریگیڈیئر طارق محمد عبداللہ صالح کے مکان میں گھسنے کی ضد پکڑے ہوئے ہیں۔ وہ علی صالح کی حامی فوج کے کمانڈر بھی ہیں ۔جمعرات سے ابتک 3مرتبہ گھر پر دھاوا بول چکے ہیں تاہم شدید مزاحمت کے باعث ابھی تک گھر میں گھس نہیں پائے ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ ایام میں فریقین کے درمیان مزید جھڑپیں ہوں گی۔ تب ہی اس سوال کا فیصلہ ہو گا کہ آیا صنعاءباغیوں کا قبرستان بنے گا یا صورتحال کوئی اور شکل اختیار کرے ۔