Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں نے علی صالح کو کس طرح قتل کیا؟

ریاض .... ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے سابق یمنی صدر علی صالح کو صنعاءسے سنحان جاتے ہوئے ناکہ بندی کرکے ہلاک کیا۔ انکے ہمراہ نیشنل پیپلز کانگریس کے معاون سیکریٹری جنرل عارف الزوکا ، جماعتی رہنما یاسر العواضی ، میجر جنرل عبداللہ القوسی،صاحبزادہ کرنل خالد علی عبداللہ تھے۔ علی صالح کے قتل کا حکم حوثی باغیو ںکے رہنما عبدالمالک الحوثی نے جاری کیاتھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جیسے ہی علی صالح کا کاررواں الستین سے سنحان کی طرف پہنچا حوثیوں کی 20 فوجی گاڑیوںنے انکا تعاقب شروع کردیا۔ الجحشی قریہ کے قریب پہنچنے پر حوثیوں نے علی صالح اور انکی پارٹی کے رہنماﺅں کی گاڑیوں پر فائرنگ کی۔ حوثیوں نے علی صالح کو انکی گاڑی سے اتارا ا ور پھر مشین گن سے انہیں قتل کردیا۔ عارف الزوکا کو بھی قتل کردیا گیا۔ علی صالح کے بیٹے کرنل خالد کو گرفتار کرلیا گیا۔ وہ جھڑپ کے دوران زخمی ہوگئے تھے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہناہے کہ علی صالح کے کاررواں کی حفاظت کیلئے تمام انتظامات مکمل تھے۔ قبائلی جنگجو ابو شوارد اور جلیدان کے علاوہ کئی دفاعی لائنیں بھی قائم تھیں۔ علی صالح کے گھر میں مغرب تک مسلسل5گھنٹوں تک جھڑپیں ہوتی رہی تھیں۔ اچانک جلیدان اور ابو شوارد کے ماتحت اگلی دفاعی لائنوں کے لوگ کسی جواز کے بغیر پسپائی اختیار کر گئے تھے اور گھر کے اندر موجود محافظوں کو نازک پوزیشن میں چھوڑ کر نکل گئے تھے ۔ اسکے بعد حوثیوں نے مختلف قسم کے ہتھیار زبردست طریقے سے استعمال کئے۔ گھر پر گولوں کی بارش کردی۔ علی صالح کے حامیوں نے گھر کی حفاظت کیلئے سر دھڑ کی بازی لگادی۔ انہوں نے گھر سے علی صالح کو گرفتار کرنے کی ہر کوشش ناکام بنادی۔ رات کے آخری پہر علی صالح اپنے محافظو ںکے ہمراہ گھر سے نکلے۔ صالح نے اپنے محافظوں کو گھر چھوڑ نے سے مطلع کردیا تھا۔ پیر کی صبح محافظوں نے علی صالح کاگھر حوثیوں کے حوالے کیا۔ سبق ویب سائٹ نے یمن کے سرگرم عناصر کی مدد سے حاصل ریکارڈنگ کے حوالے سے بتایا کہ حوثیوں نے علی صالح کو اُس قت ہلاک کیا جب وہ خودکو انکے حوالے کرچکے تھے۔ علی صالح نے حوثیوں کے قبضے سے نکل کر فرار کی کوشش کی تھی تاہم انہوں نے زیادہ دیر تک راہ فرار اختیار نہ کرسکنے پرخود کو حوثیوں کے حوالے کردیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ سازشی حوثی

شیئر: