خلیجی ممالک کے تنازعات نمٹانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے، امیر کویت
کویت .... 38ویں خلیجی سربراہ کانفرنس کویت میں منگل کو شروع ہوئی اور دو روزہ پروگرام کی بجائے ایک ہی دن میں اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس میں سعودی وفد کی قیادت وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کی۔ متحدہ عرب امارات کی نمائندگی وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش، بحرینی وفد کی سربراہی نائب وزیراعظم شیخ محمد بن مبارک الخلیفہ، سلطنت عمان کے وفد کی سیادت نائب وزیراعظم برائے امور کابینہ فہد بن محمود آل سعید نے کی۔ کویت کی طرف سے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح اور قطر کی طرف سے شیخ تمیم بن حمد آل ثانی شریک ہوئے۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبدالطیف الزیانی کی موجودگی میں سربراہ کانفرنس کا افتتاحی و اختتامی اجلاس ہوا۔ آئندہ سربراہ کانفرنس کی میزبانی سلطنت عمان کے فرمان روا سلطان قابوس بن سعید کریں گے۔ امیرکویت نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے شرکاء کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ خوشی کا پہلو یہ ہے کہ 38ویں سربراہ کانفرنس مقررہ وقت اور مقام پر منعقد ہوئی۔ اس پہلونے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ خلیجی قائدین جی سی سی کی بقاءکے خواہشمند ہیں اور بین الملکی اختلافات کو حل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ یہ پیغام بھی دیا کہ کسی ایک ملک سے اختلاف کو جی سی سی پر اثرانداز نہ ہونے دینے کے سلسلے میں پرعزم ہیں۔ امیر کویت نے کہا کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران منفی تبدیلیاں اور دردناک واقعات دیکھنے میں آئے۔ خلیجی قائدین کی فراست کی بدولت معاملات کو ٹھنڈا کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ نئے اختلافات سے نمٹنے کے سلسلے میں ہم اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ جی سی سی کے قیام پر تقریباً 4عشرے گزر چکے ہیں۔ اس دوران ہم نے متعددکامیابیاں حاصل کیں۔ خلیجی عوام کی امنگیں پوری کرنے کیلئے مزید کام کرنے ہیں۔ ہمیں اپنے اہداف کے اصول کیلئے طریقہ کار سنجیدگی سے طے کرنا ہو گا۔ انہو ںنے کہا کہ عالمی برادری نے عراق اور شام میں دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کی ہے پھر بھی بنی نوع انسان کے سرپر اس کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ سعودی عرب نے شامی اپوزیشن کو مشترکہ وفد کی تشکیل پر راضی کرنے میں قابل قدر کردار ادا کیا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کیلئے قائم عرب اتحاد سیاسی ، اقتصادی اور عسکری جدوجہد قابل قدر شکل میں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بحران کا واحد حل سیاسی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حوثی خلیجی فارمولے ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور قومی مکالمہ فیصلوں کی بنیاد پر بحران کے سیاسی حل کیلئے ٹھوس مکالمے کا راستہ اختیار کریں۔ عالمی برادری سے مشرق وسطیٰ میں جامع امن سمجھوتے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے آرزو مند ہیں۔ ایران اب بھی حسن ہمسائیگی کے رشتوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔