لاہور...پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے جسٹس علی باقر نجفی انکوائری ٹربیونل کی رپورٹ کے بعد صوبائی دارالحکومت لاہورکو احتجاجی تحریک کا مرکز بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کارکنوں کو ہدایت کی ہے وہ ہر قسم کی کال کےلئے تیار رہیں ۔کور کمیٹی اور وکلاءکی جمعرات کو ہونے والی مشترکہ میٹنگ میں آئندہ کے مراحل کے حوالے سے طے کیا جائے گا ۔ انکوائری ٹربیونل کے ہر پیرے اور صفحے پر ذمہ داروں کا تعین کر دیاگیا ۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ خان فوری مستعفی ہوں ۔ انہیں گرفتار کر کے ٹرائل کورٹ کے استغاثہ میں شامل کیا جائے یا عدالتیں انہیں برطرف کریں ۔تمام جماعتوں سے رابطے ہیں ۔ اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے سمیت تمام اقدامات مرحلہ وار کئے جائیں گے ۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ منتظمین کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ کنٹینر کو تیار رکھیں کیونکہ اس میں مظلوموں کی مدد اور نصرت کا بہت سامان موجود ہے۔ مشاورت کے عمل میں ہیں۔کسی وقت بھی کوئی اعلان کیا جا سکتا ہے۔میری کارکنوں کو ہدایت ہے کہ وہ کسی بھی کال کےلئے ہر وقت تیار رہیں ۔اس کے ساتھ میں معاشرے کے تمام طبقات سے کہناچاہتا ہوں کہ مظلوم انسانیت کی مدد کرنا ان پر فرض ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جسٹس علی باقر نجفی انکوائری ٹربیونل کی تصدیق شدہ کاپی مل گئی ۔ اصل رپورٹ تک رسائی کی بھی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری ٹربیونل کی رپورٹ بہت مضبوط شہادت ہے۔ یہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون سمیت دیگر ذمہ داران پر قتل عام اور دہشتگردی کا جرم ثابت اور انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے کافی ہے ۔وزراءاور حکومت کی نمائندگی کرنے والوں کا رپورٹ کو ناقص ، نا مکمل کہنا اوریہ کہنا کہ اس میں کسی پر ذمہ داری فکس نہیں کی گئی ۔پراپیگنڈا ، لغو ،غلط ،جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے۔ رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ اگر اختیار دیا جاتا تو وہ چھپے ہوئے سچ کو کھو د کر باہر لے آتے لیکن خاص مقاصد کے تحت ٹربیونل کو اس کا اختیار نہیں دیا گیا جس سے حکومت کے ارادے اور عزائم اچھی طرح آشکار ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کا اصل مقصد انقلاب مارچ ،حکومت کو ہٹانا او رنظام کو بدلنے کی تحریک کو روکنا تھا۔ اس کے لئے انہیں کوئی عنوان چاہیے تھا جسے بیرئیر ہٹانے کا نام دیا گیا ۔ اگر حکومت ٹربیونل کو ذمہ داروں کے نام لکھنے کا اختیار دیتی تو وہ بھی واضح لکھ دئیے جاتے ۔