لکھنؤ۔۔۔۔راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے منسلک تنظیم ہندو جاگرن منچ نے اتر پردیش کے اسکولوں، خصوصاً پرائیویٹ عیسائی اسکولوں کو دھمکی آمیزخط بھیجا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر ہندو بچوں کو 25 دسمبر کو کرسمس منانے کے لیے مجبور کیا یا کرسمس کی تقاریب کے لیے زیر تعلیم بچوں سے پیسے وصول کیے تو اس کا انجام انھیں بھگتنا پڑے گا۔ خط میں یہ بھی تحریرہے کہ کرسمس کی تقاریب میں ہندو بچوں کی حاضری کو لازمی نہ قرار دیا جائے۔ اس سے قبل ہندو جاگرن منچ کے علی گڑھ یونٹ نے کل علی گڑھ کے پرائیویٹ اسکولوں کو بھی خط لکھ کر اسی قسم کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ پرائیویٹ اسکولوں کے سربراہان اس طرح کا خط پڑھ کر خوفزدہ ہیں۔دھمکی آمیز خط سے متعلق سوال کیے جانے پر ہندو جاگرن منچ کے اتر پردیش سربراہ وجے بہادر سنگھ نے کہا کہ ’’ہمیں کرسمس منانے پر کوئی اعتراض نہیں ۔ ہماری گزارش یہ ہے کہ اسکول کسی بھی ہندو طالب علم کو اس میں تعاون کرنے کے لیے مجبور نہ کرے۔ اس سلسلے میں اسکول کے پرنسپل اور مینجمنٹ سے زبانی اور تحریری شکل میں گزارش کی جائے گی۔‘‘ علی گڑھ کے اسکولوں میں خط بھیجنے والے ہندو جاگرن منچ، علی گڑھ یونٹ کے سربراہ سونو سویتا کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’اکثر مشنری اسکولوں میں ہندو طلبا کی تعداد زیادہ ہے بعض میں تو عیسائی طلبا بھی نہیں۔ اگر اسکول کے ذمہ داران نے ہماری بات نہیں مانی تو کسی بھی نتیجہ کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ راجیش پانڈے نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کسی کو بھی اسکولوں میں کرسمس منانے سے روکنے کی اجازت نہیں دے گی۔ سبھی اسکولوں کو کرسمس پر مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائیگی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آنند کمار نے بتایا ہے کہ علی گڑھ کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیت سبھی ضلع پولیس افسران کو ایسی دھمکی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی ملک کے عوام کا آئینی حق ہے اور پولیس انتظامیہ اس کا تحفظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کریگی۔