26دسمبر 2017ءمنگل کو مملکت سعودی عرب سے شائع ہونے والے عربی اخبار ”الیوم“ کا اداریہ
قطیف کے جج کے قتل میں ایران کا ہاتھ۔ الیوم
اب یہ کوئی راز نہیں رہا کہ دسمبر 2016ءکے دوران اغوا کئے جانے والے قطیف کے جج شیخ محمد الجیرانی کے قتل میں ایران کا ہاتھ تھا۔ الجیرانی کو انکے گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا تھا۔ اب العوامیہ کے غیر آباد زرعی فارم سے انکی نعش برآمد ہوئی ہے۔ الزام کی انگلیاں ایرانی نظام کی جانب اٹھ رہی ہیں۔ ایران ہی نے اپنے کارندوں کے توسط سے الجیرانی کے اغوا اور قتل کی واردات کرائی۔
ریاض اور الخبر وغیرہ سعودی شہروں اور علاقوں میں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعات پر نظرڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ایران کا ہاتھ رہا ہے۔ یہ بات دہشتگرد حملے کرنے والے دہشتگردوں کے ساتھ کی جانے والی تحقیقات سے سامنے آرہی ہے۔ایران ہی سعودی عرب، بحرین اور کویت میں دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے۔ یہ ایسے روشن حقائق ہیں جن کا انکار ممکن نہیں۔ دہشتگردوں نے اعتراف کرکے اس قسم کے تمام الزامات پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔
ایرانی نظام ابھی تک خلیجی عرب ممالک کے امن و استحکام اور خودمختاری سے کھیل رہا ہے۔ شیخ الجیرانی کا قتل اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ ایرانی حکمراں ہر جگہ کے امن پسندشہریوں کی صفوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے درپے ہیں۔ سعودی عرب ان ممالک میں سے ایک ہے جسے ایرانی غداروں کی سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایران مملکت میں بھی بدامنی پھیلانے کے درپے ہے۔مملکت ہی کیا خطے کے بیشتر ممالک ایران کی آویزشوں کا شکار ہیں۔ ایران کھلم کھلا خلیجی اورعرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ ایرانی حکمراں سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک ، یمن، شام اور عراق میں دہشتگردی کے جرائم کرا رہے ہیں۔ایرانی فارسی شہنشاہیت کے قیام کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ایران کے تمام حکمرانوں کے ذہنوں پر ایرانی شہنشاہیت کے احیا ءکا خواب چھایا ہوا ہے۔
عالمی برادری ایرانی نظام کو دنیا بھر میں دہشتگردی کے سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے شناخت کئے ہوئے ہے۔ ایران کو گھناﺅنی حرکتوں سے روکنے کیلئے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایرانی حکمرانوں کو لگام لگانے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ آزاد عوام انکی خودمختاری اور آزادی کے حساب پر ایرانی حکمراں جو زیادتیاں کررہے ہیں ان پر اسے دنداں شکن جواب دیا جانا ضروری ہوگیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭