پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا یافتہ ہندوستانی خفیہ ایجنسی ”را“سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادو نے دفتر خارجہ میں ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے حوالے سے ہندوستانی اور پاکستانی صارفین نے ٹویٹر پر مختلف تبصرے کیے اور ہیش ٹیگ# کلبھوشن_یادو ہند اور پاکستان میں2 دن ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
پاکستانی سوشل ایکٹوسٹ بہروز بلوچ نے اس ملاقات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب میں ان یادوں کو دہراتا ہوں کہ قائد اعظم کے گھر پر حملہ ہوا اور اس کا ذمہ دار کلبھوشن یادو تھااور قائد اعظم کی ولادت کے دن اس کو پھانسی دینے کی بجائے ہم اس کے ساتھ مہمانوں جیسا سلوک کر رہے ہیں اور اس کیلئے ملاقاتوں کا اہتمام کر رہے ہیں“
پاکستانی جرنلسٹ اور تجزیہ کار سبینا صدیقی نے کہا کہ ”اگرچہ ہندوستانی بحریہ کے خدمت کرنے والے افسر نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے،اس کے باوجود ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے خاندان کو اس سے ملنے کا موقع ملے“۔
خدیجہ فاطمہ نے لکھا کہ اگر امریکہ اور ہند سیکھنا چاہے کہ اصل میں انسانی حقوق کیا ہیں تو اسے پاکستان کو دیکھنا چاہیئے کہ کس طرح ان نے دہشت گرد کلبھوشن کے خاندان کو ان سے ملنے کی اجازت دی۔
ہندوستانی تجزیہ کار انشل سکسینہ نے ٹویٹ کیا:" کلبھوشن یادو نے اپنی ماں اور بیوی سے تحقیقاتی کمرہ میں ملاقات کی.کیا یہ انسانی حقوق کی علامت ہے؟ پاکستانی حکام نے کیمرہ کے ذریعے انہیں گھیرا ہوا تھا“۔
ہندوستانی جرنلسٹ گوراو سوانت نے پاکستان کے خلاف رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھاکہ ” کلبھوشن یادو نے گلاس کی رکاوٹ کے پیچھے سے اپنی ماں اور اہلیہ سے ملاقات کی ۔گلاس کی رکاوٹ کے پیچھے سے ٹیلیفون پر بات کی۔پاکستان ٹی وی پر دکھائی جانے والی تصاویر پہلا ثبوت ہیں کہ کلبھوشن زندہ ہے،لیکن پاکستان نے ماں اور بیٹے،بیوی اور شوہر کو سکون کےلئے گلے لگانے کی بھی اجازت نہیں دی۔ ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ فاصلے سے دیکھ رہے تھے“۔
٭٭٭٭٭٭٭٭