بدھ27سمبر 2017ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے جریدے” الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے:۔
2017ءقریب الختم ہے۔ عرب دنیا کے گرما گرم مسائل کی فائلیں ہنوز کھلی ہوئی ہیں۔ بند کرنے کی سنجیدہ کوششیںجاری ہیں۔ گرما گرم مسائل کو آگے بڑھنے سے روکنے کا سلسلہ بھی چل رہا ہے۔ علاقے کے ممالک منفی اثرات مسلسل جھیلتے چلے جارہے ہیں۔
2017ءانتہائی گرما گرم واقعات کا سال ثابت ہوا۔ عرب دنیا کے واقعات سے دنیا بھر کے ممالک بھی متاثر ہوئے۔ سب سے اہم واقعہ امریکی صدر کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا تھا۔ اس اعتراف نے عالمی ردعمل کی جو لہرکھڑی کی تھی وہ ابھی تک بیٹھنے کا نام نہیں لے رہی ۔ شامی بحران کا حل بھی مدو جزر کی کیفیت سے دوچار ہے۔ موافق و مخالف آراءاور بے نتیجہ اجلاس ہورہے ہیں۔ ابھی تک متحارب فریقوں کے درمیان ہم آہنگی کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ۔ عالمی برادری بھی کم از کم فی الوقت اس مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے موڈ میں نظر نہیں آرہی ۔ اگر ہم تھوڑا آگے بڑھیں تو ہمارے سامنے یمنی بحران کا مسئلہ بھی معلق نظرآرہا ہے البتہ سیاسی اور عسکری دونوں سطحوں پر یمن کے حوالے سے زیادہ مثبت تبدیلی نظر آنے لگی ہے۔ ہمیں بہت زیادہ پُرامید بھی نہیں ہونا کیونکہ حوثی ملیشیا کا نامعقول اور غیر اصولی موقف کسی بھی تبدیلی کو سبوتاژ کرسکتا ہے۔انکا یہی رویہ یمن میں متعدد بحرانوں کا باعث بنا۔ علاوہ ازیں حوثیوں نے ایرانی ساختہ میزائل مکہ مکرمہ اور سعودی دارالحکومت ریاض پر داغ کر دہشتگردانہ کارروائی کرکے پوری دنیا سے مذمت کے تحائف سمیٹے۔ اسی ضمن میں لیبیا کا بحران بھی قابل ذکر ہے۔ یہ ابھی تک اپنی جگہ جوں کا توں قائم ہے۔ لیبیا کے بحران کے فریق ابھی تک پے درپے ملاقاتوں اور فیصلوں کے باوجود ساحل نجات تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ فیصلے ہوئے لیکن نافذ نہیں کئے گئے۔ 2017ءکے دوران دہشتگردی نے بھی خوب ہنگامہ کئے رکھا۔ کئی ممالک میں دہشتگردی کے خوفناک واقعات دیکھنے میں آئے۔
2017ءمعمول کے واقعات سے معمور پُرسکون سال ثابت نہیں ہوا بلکہ یہ عالمی سطح پر دھماکہ خیز واقعات کا سال رہا۔ ایسا نہیں ہوا جیسا کہ اس حوالے سے توقعات کی گئی تھیںالبتہ مقامی سطح پر بہت سارے تاریخی فیصلے اور کام انجام پائے۔ وطن عزیز کا حافظہ انہیں بہتر تبدیلی کی طرف اہم قدم کے طور پر یاد کرتا رہیگا۔ ہماری آرزو ہے کہ 2018ءمقامی اور علاقائی معاملات کے حوالے سے زیادہ بہتر سال ثابت ہو۔ سعودی عرب ترقیاتی ، تمدنی ارتقاءکے حوالے سے زیادہ بہتر اور زیادہ مناسب ثابت رہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭