Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیا ابلاغ.... تمدنی جست

جمعرات 28دسمبر کو مملکت سعودی عرب سے شائع ہونےوالے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے۔

سماج کے اثرات کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ہمارا معاشرہ ہمارے خیالات اور ہمارے تصرفات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ کتابیں ، اخبارات، رسائل، مکالمے اور واقعات ہمارے رجحانات تخلیق کرتے ہیں۔ یہ اس انداز سے اثر انداز ہوتے ہیں کہ انکی تاثیر کا عمل نظر نہیں آتا۔ یہ سب کچھ اپنے اندر فنی، ادبی، علمی اور فلسفیانہ تصورات کی بنیادیں سموئے ہوئے ہوتے ہیں اور عظیم شخصیت تخلیق کرتے ہیں۔ یہ شخصیت روشن تخلیق عطا کرتی ہے۔
سعودی عرب میں نئے میڈیا ایوارڈ کی اہمیت کو سمجھنے کیلئے مذکورہ پیش منظر پر ایک نظر ڈالنا ہوگی۔ آج نئے میڈیا ایوارڈ یافتگان کے ناموں کا اعلان ہوگا۔ سمعی و بصری ابلاغ کی اعلیٰ اتھارٹی اس کا تذکرہ پہلے ہی کرچکی ہے۔ یہ اتھارٹی وزارت ثقافت و اطلاعات کے سائبان تلے کام کررہی ہے۔ یہ سوشل میڈیا کے قافلہ سالاروںکو معاشرے کے مسائل سے زیادہ دلچسپی لینے اورمثبت اثرات کی قیادت کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔اتھارٹی نے توجہ دلائی ہے کہ 300امیدواروں میں سے 10کو ایوارڈ دیئے جائیں گے۔ایک لاکھ 40ہزار سے زیادہ ووٹوں کی بنیاد پر ووٹنگ کے ذریعے ایوارڈز کا فیصلہ ہوگا۔
اچھی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں فکری اور ثقافتی طوفان برپا ہورہا ہے۔ توجہ طلب حد تک ہے۔ دنیا میں ایسے معاشرے کیلئے کوئی جگہ نہیں جو فکری جمود کا شکار ہوجائے۔ فکر ی جمود آتا ہے تو معاشرہ پردیسی ثقافت اور جھوٹی آگہی کے سہارے لینے لگتا ہے۔ نئے ابلاغی ایوارڈ کے اقدام سے سماج پر اثر انداز قافلہ سالاروں کے سامنے حقیقی شعور و آگہی کا دروازہ کھلے گا۔ ہم لوگ گہرے اور خطرناک تغیرات کے دوراہے پر کھڑے ہیں۔ سماجی تمدن کی منظر سے نکل کر صنعتی، اقتصادی اور علمی تمدن کی منزل میں قدم رکھ رہے ہیں۔ نئے عہد کو نئے انسان اور ایسے نئے ذہن کی ضرورت ہے جو آگے بڑھے ، اپنے مستقبل کی نشاندہی کرے ۔
ہمارے دور میں ایسے لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہیں جو ہمت اور حوصلہ ہار کر ایک جگہ بیٹھ جائیں۔ تخلیقی ذہنوں سے استفادہ اور ثقافتی ہلچل سے فیض اٹھانے کا ماحول ہمارے ملک میں بناہوا ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: