لکھنؤ۔۔۔۔آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں حکومت تبدیل ہوتے ہی پوری ریاست کو بھگوا رنگ میں رنگنے کا عمل تیزہوگیا ہے۔ یوپی کی سرکاری بسوں کوزعفرانی رنگ میں رنگنے سے شروعات ہوئی۔یہ مہم اب سرکاری عمارتوں، دفاتر ، تھانوں ، سڑکوں پر لگے ہورڈنگ اور اسکول تک پہنچ گئی۔ حج ہاؤس کو بھی بھگوا رنگ میں رنگ دیا گیا تھا تاہم بعد میں رنگ تبدیل کیا گیا۔ یوپی میں رنگوں اور علامتوں کی سیاست نئی نہیں ۔ مایاوتی کے دور حکومت میں نیلا رنگ سرکاری بن گیا تھا۔ اس وقت روڈ ڈیوائڈرسے لیکر سرکاری بسوں تک نیلی رنگ میں رنگ دی گئی تھیں۔ اکھلیش یادو جب وزیر اعلیٰ بنے تو سرکاری بسیں سماج وادی پارٹی کے رنگ میں رنگ گئی تھیں۔ اس وقت لال رنگ سرکاری کلر بن گیا تھا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وی سی روپ ریکھا ورما کہتی ہیں کہ انسان جو آنکھوں سے دیکھتا ہے وہ اس کے دل میں اتر جاتا ہے ۔یہ ایک قسم کی نفسیاتی جنگ ہے۔ اس جنگ میں جیت کا فائدہ اٹھانے کیلئے ووٹروں کو اپنے حق میں کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔اقتدار بدلتے ہی عمارتوں اور سڑکوں کے رنگ تبدیل کرنا اِس بات کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ حکومت بدل چکی ہے ۔