نئی دہلی - - - - - - دہلی پولیس نے انڈین مجاہدین کے معاون بانی اور متعدد دھماکوں کے ملزم عبدالسبحان قریشی کو گرفتار کرلیا ہے۔ قریشی جس کی عرفیت توقیر بتائی گئی ہے کو 2008ء میں ریاست گجرات میں دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیاگیا ہے۔ دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر پرمود کشوواہا نے پیر کو اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم قریشی جو برسوں سے انڈر گراؤنڈ تھا اپنے ایک پرانے ساتھی سے ملاقات کیلئے غازی پور واپس آیا تھا انہوں نے بتایا کہ قریشی جعلی دستاویزات کی بنیاد پر پڑوسی ملک نیپال میں مقیم تھا۔ وہ انڈین مجاہدین دہشت گرد تنظیم کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے واپس آیاتھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 46 سالہ ملزم کی گرفتاری دو دن پہلے ہوگئی تھی لیکن اس کو پیر کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے 14 دن کے پولیس ریمانڈ پر دے دیاگیا ہے۔ کشوواہا کے مطابق قریشی کی تلاش 26 جولائی 2008ء کو احمد آباد میں 21 بم دھماکوں کے بعد شروع کردی گئی تھی۔ گجرات پولیس کو ایک ایسا ای میل موصول ہوا تھا جس میں انڈین مجاہدین نے دھماکوں کا دعویٰ کیا تھا اور اس میں العربی نے دستخط کئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی اس کی تلاش شروع کردی گئی تھی۔ قریشی عرف توقیر کو این آئی اے بھی تلاش کررہی تھی کیونکہ اس پر دہلی ، بنگلور اور 2006ء میں ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں دھماکوں کے الزامات تھے جس کے لئے وہ مطلوب تھا۔ گجرات اے ٹی ایس اور احمد آباد کرائم برانچ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے اہلکاروں سے رابطے میں ہے۔ عبدالسبحان قریشی جس کی گرفتاری پر چار لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا گیا ہے کو انڈیا کا " بن لادن" بھی کہا جاتا ہے۔ قریشی کے بارے میں یہ بات عام ہے کہ وہ اپنی شناخت تبدیل کرنے میں مہارت رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ متعدد بار پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی گرفت سے نکل گیا۔ قریشی کے متعلق پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ بم بنانے کا ماہر ہے اور اس نے ملک کی بڑی آئی ٹی کمپنیوں میں جو بنگلور اور حیدرآباد میں واقع ہیں کافی عرصہ تک کام بھی کیا۔ قریشی کو 1998ء میں سمی نے بھرتی کرکے اس کی خدمات حاصل کی تھیں۔