لندن ..... اقتصادی ناہمواری کے حوالے سے حالات کا جائزہ لیتے رہنے والے ادارے آکسفام نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں امیر و غریب کے درمیان عدم مساوات اور مالیاتی فرق کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے اور موجودہ صورتحال یہ ہے کہ دنیا کے 42امیر ترین افراد کے پاس اتنی زیادہ دولت ہے جتنی دنیا کے 50فیصد غریب افراد کے پاس مجموعی طور پر موجود سمجھی جاتی ہے۔ گزشتہ سال صورتحال یہ تھی کہ غریب و امیر کا فرق کم کرنے کے حوالے سے 61ارب پتیوں نے دنیا کی نصف آبادی کے دولت کے برابر امیر ہونیکا انکشاف کیا تھا۔ 2009ء کے اقتصادی انحطاط کے دنوں میں دنیا کے امیر ترین افراد کی تعداد 380تھی۔بیشتر غیر معمولی طور پر دولت مند افراد یا تو بڑے کاروباری ادارے، ٹیکنیکل کمپنیوں اور برسوںسے امیر چلے آنے والے امیر خاندانوں کے ورثاء ہیں او ریہ صورتحال موثر اقدامات کے بغیرمزیدبڑھ جائیگی۔ آکسفام کا یہ بھی کہناہے کہ دنیا کی نئی دولت کا 80فیصد حصہ آج بھی ان ایک فیصد افراد تک پہنچ رہا ہے جو پہلے ہی امیر ترین سمجھے جاتے ہیں۔