عدن.... یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی نے عارضی دارالحکومت عدن میں فائرنگ فوراً بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔ یمن کے طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ عدن میں علیحدگی پسندوں اور سرکاری سیکیورٹی فورسز اور افواج کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ وزیراعظم احمد بن دغر نے افواج سے کہا کہ وہ پہلی فرصت میں چھاﺅنیوں میں واپس چلے جائیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ ، عدن سیکیورٹی ڈائریکٹر اور مختلف فوجی دستوں کے کمانڈروں سے کہا کہ وہ اپنے اپنے ٹھکانوں پر واپس چلے جائیں ، علیحدگی پسند عناصر بھی غیر مشروط طریقے سے وہ تمام ٹھکانے خالی کردیں جن پر انہوں نے قبضہ کرلیا ہے۔ حکومت کی جانب سے عدن کے شہریوں کو کسی خوف و خطر کے بغیر معمول کی زندگی گزارنے کی ترغیب بھی دی جارہی ہے۔ یمنی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی یمن کو شمالی یمن سے جدا کرنے کا مطالبہ کرنے والی عبوری کونسل کی افواج نے اتوار کو کئی سرکاری مراکز پر دھاوا بول دیا۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ وہ ایوان وزارت عظمیٰ پر قابض ہوگئے۔ بن دغر نے خبردار کیا کہ عدن میں وہی کچھ ہورہا ہے جو صنعاءپر حوثیوں کے ناجائز قبضے سے پہلے ہوا تھا۔ انہوں نے محب وطن شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کی مذمت اسی شدت و قوت سے کریں جس قوت سے انہوں نے صنعاء پر حوثیوں کے ناجائز قبضے کے حوالے سے اپنا موقف بیان کرکے کیا تھا۔ جھڑپوں کی شروعات اس وقت ہوئی جب سرکاری افواج نے جنوبی یمن کے علیحدگی پسندوں کو مظاہرے سے روکا۔ مظاہرین نے موجودہ حکومت سے استعفے کا بھی مطالبہ کیا۔