سعودی عرب کے کم عمر فالکنر جو کھلونوں کے بجائے باز سے کھیلتے ہیں
عمر خالد الضویان کنگ عبدالعزیز فالکن فیسٹول ایوارڈ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں فالکنری محض شوق نہیں بلکہ قبائل میں فخر کی علامت بھی ہے۔ فالکنری یقیناً ایک مہنگا شوق ہے جسے ہر کوئی نہیں پال سکتا۔
بازوں سے محبت رکھنے والے کم عمر خالد الضویان کا کہنا ہے کہ ’ہوش سنبھالتے ہی سب سے پہلے باز کے بچے کو ہاتھ میں لیا جب دوسرے بچے کھلونوں سے کھیلا کرتے تھے میں اپنا فارغ وقت بازوں کے ساتھ گزارا کرتا تھا۔‘
العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خالد الضویان نے کہا کہ ’بڑا ہو کر دنیا کا ماہر ترین فالکنر بننے اور کنگ عبدالعزیز فالکن فیسٹیول کا سب سے بڑا ایوارڈ اپنے نام کرنے کی خواہش ہے۔‘
خالد الضویان نے مزید بتایا کہ ’جب سے ہوش سنبھالا خود کو والد کے ہمراہ بازوں کی دنیا میں پایا۔ والد کے ساتھ ہمیشہ صحرا اور وادیوں میں بازوں کو تربیت دینے میں وقت گزرتا تھا۔‘
’بچپن سے ہی بازوں کے ساتھ رہتے رہتے ان کی طبیعت سے مانوس ہو گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ باز کو تربیت دینے کا ہنر بھی سیکھ لیا۔‘
اپنے پالتو باز ’عزام‘ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’عزام میرے بچپن کا ساتھی ہے، یہ روز اول سے ہے میری آواز سے مانوس ہے۔ مجھے کچھ دیر نہ پا کر بے چین ہوجاتا ہے۔ اسی لیے جب بھی میں شکار کے لیے جاتا ہوں اسے اپنے ہمراہ لازمی رکھتا ہوں۔’