جمعہ 2فروری 2018ء کو شائع ہونیوالے سعودی جریدے البلاد کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
سعودی عرب اقتصادی، سماجی اور سیاسی ہر سطح پر عالمی برادری کو درپیش ہر طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے خارجی دنیا کے ساتھ تعاون میں غیر معمولی دلچسپی لیتا رہا ہے، اب بھی لے رہا ہے۔ سعودی عرب بار بار اپنی اس غیر متزلزل پالیسی کا اعلان کرتا رہتا ہے کہ 2030پائدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے اسے بین الاقوامی برادری کا تعاون مطلوب ہے۔ سعودی عرب آئندہ نسلوں کے روشن مستقبل اور موجود ہ نسلوں کے خوبصورت حال کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ مل جلکر کام کررہا ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ مستقبل میں اس کے تمام شہریوں کو مساویانہ مواقع میسر ہوں۔
سعودی عرب نے اقوام متحدہ میں 2018ء کیلئے سماجی فروغ کمیٹی کے 56ویں سیشن پر بحث میں حصہ لیا۔ مملکت کے نمائندے نے اس موقع پر سعودی وژن 2030اور قومی تبدیلی پروگرام کے نمایاں نقوش اجاگر کئے اور بتایا کہ ان دونوں پروگراموں کی بدولت اصلاحات لائی گئی ہیں اور لائی جارہی ہیں جن سے معاشرے میں ترقی ہورہی ہے، غذائی ضروریات پوری ہورہی ہیں اور سعودی معاشرے کو منفی اثرات سے بھی بچایا جارہا ہے۔
عوام کی خوشحالی سعودی قیادت کی اولیں ترجیح ہے۔ سعودی قیادت مملکت کے طول و عرض میں تعمیراتی و ترقیاتی منصوبے نافذ کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیا جارہا ۔ نجی اداروں کو بھی بہترین خدمات کی فراہمی ، معیاری سہولتوں کے حصول ، خارجی دنیا سے مسابقت اور ضیوف الرحمان کی خدمت میں شریک کیا جارہا ہے۔
سعودی عرب نے سرکاری و نجی اداروں کی کارکردگی کا معیار بلند کرنے، معاشرے کے تمام طبقوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں حصہ لینے کیلئے وسیع البنیاد مواقع فراہم کرنے، خواتین کی شرکت کو موثر بنانے ، بدعنوانی کے انسداد ، مکالمہ پالیسی کو راسخ کرنے کیلئے متعدد قوانین اور ضابطے جاری کئے ہیں۔ سعودی عرب میانہ روی اور اعتدال پسندی کا مشن چلائے ہوئے ہے۔ انتہا پسندی ، شدت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ زبردست قومی وسائل سے مثالی استفادے اور بہتر کل کی خاطر تیل پر انحصار کم سے کم کرنے کے جتن کررہا ہے۔