مکہ مکرمہ.... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی نے واضح کیا ہے کہ اسلام خوشیاں تقسیم کرنے والا مذہب ہے۔ تنگ دلی اور رہبانیت کا علمبردار نہیں۔ قرآن پاک میں غم کا تذکرہ صرف ایک بار آیا ہے اور وہاں بھی رنج و غم میں پڑنے سے منع کیا گیا ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے واضح کیا کہ خدا ترسی کو اہل اسلام اپنی پہچان بنائیں۔ یہی نجات ، خوشی اور سیادت و قیادت کی کلید ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کے دروازے اسی سے کھلتے ہیں۔جو لوگ اللہ پر ایمان لاکر خداترسی کا مظاہرہ کرتے ہیں انہیں زمین اور آسمان کی نعمتوں سے نہال کردیا جاتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ خوشی انسانی فطرت کا اٹوٹ حصہ ہے۔مطلوبہ شے کے حصول یا زندگی میں پسندیدہ اشیاءملنے او رآرزوﺅں کی تکمیل پر انسان خوش ہوتا ہے۔ دولت ، جاہ و منصب ، مکان، گاڑی جیسی نعمتیں حاصل ہوتی ہیں تو خوشیا ں ملتی ہیں۔ انسانی زندگی میں جہاں خوشیاں آتی ہیں وہیں رنج و غم ، تنگی اور تکلیف کے حالات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غمی اور تکلیف ہمیشہ نہیں رہتی۔ انسان کو دکھ درد پر مایوس نہیں ہونا چاہئے اور اسے اپنے اوپر طاری نہیں کرنا چاہئے۔ امام حرم نے کہا کہ ہنسی خوشی غمی، نعمت مصیبت سب اللہ کی جانب سے آتی ہے۔ اگر انسان کا یہ عقیدہ پختہ ہو کہ وہ جس حال میں ہے وہ خوشی کا ہو یا غمی کا اللہ کی جانب سے ہے تو اس عقیدے کی بنیاد پر انسان دکھ اور غم کو اپنے سراپے پر طاری نہیں کریگا۔ انسان کو جب یہ احساس ہوتا ہے کہ اللہ اس کے ساتھ ہے۔ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اسے سن رہا ہے اور اسکی مدد بھی کررہا ہے ایسی صورت میں اسے کوئی تکلیف بھاری نہیں لگے گی۔ انسان کو لوگوں کے ساتھ تواضع و انکساری، رحم دلی اور انسانیت نوازی کا معاملہ کرکے خوشی ملتی ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں خوشیاں حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔ امام حرم نے کہاکہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی معیت اور اسکی مدد کا سوچ کر خوش ہونا چاہئے۔ جسے یہ نعمت نصیب ہوجاتی ہے وہ خوش نصیب ہے۔ یہ نعمت اللہ کا عطیہ اور اسکا فضل ہے۔ ہمیں اس نعمت کے حصول کیلئے محنت بھی کرنی چاہئے اور دعا بھی۔ امام حرم نے کہاکہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں دینوی یا دنیاوی اعتبار سے خوشیاں منانے کا موقع دے تو ہمیں خوشیاں منانی چاہئیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی پر خوش ہوتے تھے۔ امام الغامدی نے کہا کہ جو شخص اللہ کی خاطر خوش ہوگا اسے کبھی کسی محرومی پر رنج نہیں ہوگا۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ علی الحذیفی نے کہا کہ موت کی تیاری سے بڑھ کر خوشی کسی چیز سے نہیں مل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان کا خاتمہ یقینی ہے۔ دنیا میں جو بھی جاندار مخلوق ہے بالاخر اسے موت کی گود میں جانا ہے۔ ہر انسان اس دنیا میں فوائد ، بہتری اور صلاح و فلاح کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ کچھ لوگ ہیں جو دین و دنیا کی اصلاح اور بہتری کو اپنا مطمع نظر بنالیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی نوازتا ہے اور آخرت میں بھی ان کے ساتھ بھلائی کریگا۔ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچائے گا۔ کچھ لوگ وہ ہیں جن کی زندگی کا مشن دنیاداری کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ یہ لوگ آخرت سے آنکھیں موندے ہوئے ہوتے ہیں۔ انہیں کھانے پینے او رموج مستی کے سوا کسی چیز سے دلچسپی نہیں ہوتی۔ یہ لوگ قیامت کے دن بڑی مشکل میں ہونگے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو دنیا کے ساتھ آخرت کی لازوال زندگی کی تیاریاں پوری تندہی کیساتھ کرتے ہیں۔