ڈاکٹر فہد محمد بن جمعہ ۔ الریاض
تمام علاقوں میں معیارِ معیشت برقرار رکھنے کیلئے تنخواہوں میں بہتری کو ضروری مانا ا ورگردانا جاتا ہے۔ رہائش، کھانے پینے ، ٹیکس اور صحت نگہداشت کیلئے مطلوب بنیادی اخراجات ملازمت پیشہ لوگوں کیلئے ازبس ضروری ہیں۔ کسی بھی شہر یا قصبے یا علاقے میں معاشی لاگت کا تقابل دوسرے شہر یا قصبے کی معاشی لاگت سے کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ان باتوں کا دھیان رکھا جائے۔ کسی ایک شہر میں معاشی لاگت کم ہوتی ہے، دوسرے شہر میں زیادہ ہوتی ہے لہذا اسی تناسب سے محنتانوں میں کمی بیشی بھی لازمی مانی جاتی ہے۔
بعض لوگ تنخواہوں کی معمولی حد بڑھانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انکاکہناہے کہ جب جب تنخواہ کی اقل حد مقرر ہوگی تب تب پیداوار بھی بڑھے گی۔ دوسرا فریق اسکی مخالفت کررہا ہے۔ اسکا کہناہے کہ اگر ملازمین کی تنخواہوں کی اقل حد متعین کردی گئی اور اس میں اضافہ کردیا گیا تو ایسا کرنے سے اشیائے صرف کے نرخ بڑھیں گے۔ تاجر حضرات اسکا ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔ حق اور سچ یہ ہے کہ اکثر صنعتی اور ترقی پذیر ممالک اپنے یہاں تنخواہوں کی کم از کم حد نافذ کئے ہوئے ہیں۔ کم از کم تنخواہ معاشی اخراجات میں اضافے کو مد نظر رکھ کر مقرر کی جاتی ہے۔جب جب تنخواہیں معاشی اخراجات کے حوالے سے متناسب اور موزوں ہوتی ہیں تب تب کارکنان زیادہ پیداوار دیتے ہیں۔ اسکا فائدہ آجر کو بھی ہوتا ہے اور اجیر کو بھی۔
تنخواہوں میں معاشی اخراجات کے تناسب سے اضافہ کسی طور غلط نہیں۔ سرکاری اور نجی ادارے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے وقت اس اصول کو کسوٹی کے طور پر استعمال کریں کہ انکے یہاںسالانہ اخراجات میں کس قدر اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے شہر شہر اور قصبے قصبے میں پائے جانے والے فرق کو بھی مدنظررکھا جاسکتا ہے۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ اگر 2017ءکے دوران معاشی اخراجات میں 0.3فیصد کی کمی ریکارڈ کرلی گئی ہو تو اسی تناسب سے تنخواہوں میں بھی کمی کردی جائے نہیں بلکہ 2017ءکے مذکورہ ریکارڈ کو سامنے رکھ کر تنخواہوںمیں اضافہ نہ کیا جائے۔
سعودی عرب کے مختلف شہروں میں معاشی اخراجات کے حوالے سے منظرعام پر آنے والی رپورٹوں کے جو اعدادوشمار سامنے آئے ہیں انکی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ سرکاری اور نجی اداروں کو اپنے کارکنان کی تنخواہوں میں معاشی اخراجات کے سالانہ اضافے کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭