اسلام آباد...سپریم کورٹ میں نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ ن کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر کوئی شخص چوری کرتے پکڑا جائے تو وہ پارٹی سربراہ بن سکتا ہے ؟کیا کسی چور کو پارٹی سربراہ بنایا جا سکتا ہے۔کیا پارٹی سربراہ کے لئے کوئی اخلاقیات نہیں ؟ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ مسلم لیگ نے کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ پولیٹکل پارٹی ایکٹ2002سیاسی جماعت کو اپنا سربراہ مقرر کرنے کی اجاز ت دیتا ہے ۔ آرٹیکل62 ون ایف کا اثر محدود ہے۔ صرف اراکین پارلیمنٹ پر اطلاق ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر عدالت نے ڈیکلیئر کردیا کہ نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا تو سینیٹ الیکشن میں جاری ٹکٹوں کا کیا ہوگا ۔کیا قانون کالعدم ہونے پر واک اوور ہوگا ۔کیا سینیٹ انتخابات دوبارہ ہوں گے ؟ان تمام سوا لات کے جوابات ہمیں دیں ۔جب بنیاد ختم ہو جاتی ہے تو اس پر کھڑی دیوار بھی گر جاتی ہے۔سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ قانون پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں کسی نے اختلاف نہیں کیا ۔