زبان اور ادب کے فروغ کیلئے اردو گلبن کا قیام عمل میں آیا ، مہتاب قدر، اردو کوکسی سرکار سے خطرہ نہیں بلکہ ©"اردو والے" ہی اردو سے سروکار نہیں رکھتے، ارتضی کریم
جدہ ( امین انصاری )اردوگلبن کے تحت سالانہ جلسہ و ایوارڈ منعقد کیا گیا ۔ صدارت ضیا عبداللہ عباس ندوی نے کی ۔ پروفیسر ارتضی کریم ڈائریکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو جن کےلئے آج کی شام کا اہتمام کیا گیا تھا شہ نشین پر جلوہ افروز ہوئے۔مہمانان اعزازی سید مسعود احمد (پرنسپل انڈین انٹرنیشنل اسکول جدہ )، سراج وہاب ، رام نارائن ایر اور عثمان بن یسلم بن محفوظ شریک بزم تھے ۔ اسلم افغانی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ عبداللہ فاروق نے قرات کلام پاک اور محمد عمر نے نعت کی سعادت حاصل کی۔ صدر اردوگلبن مہتاب قدر نے استقبالیہ کلمات میں حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے اردوگلبن کی تاریخ کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا ہمیں خوشی ہے کہ ہم اردو گلبن کے بینر تلے ہر ماہ ادبی محفل یا مشاعرہ کا انعقاد عمل میں لاتے ہیں ہمارا یہ دوسرا سالانہ جلسہ منعقد ہورہاہے ۔ اپنے پہلے سالانہ جلسہ میں اردو کے خادم پروفیسر ارتضی کریم کو مدعو کیا اور ان کے خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ برس اردو گلبن نے " عالمی مجاہد اردو "ایوارڈ کا اعلان کیا - آج کی اس سالانہ جلسہ میں انہیں ایوارڈ پیش کیا جارہا ہے ۔حسن بایزید نے مہمان خصوصی پروفیسر ارتضی کریمکا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ پروفیسر ارتضی کریم ڈائریکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو نے اپنی تقریر میں اردو والوں کو اپنی زبان و ثقافت کی حفاظت کا مشورہ دیا اور اتحاد واتفاق قائم رکھنے پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا اردو کوکسی سرکار سے خطرہ نہیں بلکہ ہم ہی اردو سے سروکار نہیں رکھتے، اگر ہم اپنی زبان کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہمیں اپنی نسلوں کو تیار کرنا ہوگا انہیں اردو سے آشنا کرنا ہوگا ۔ ا نہوں نے توجہ دلائی کہ ہندوستانی ریاستیں اردو مدارس قائم کئے ہوئے ہیںلیکن اس میں داخلہ لینے والا کوئی نہیں ۔ انہوں نے اردو گلبن کی کاوشوں کو سراہا ۔ جلسہ کو رام نارائن ایر، سید مسعود احمد اور صدر ضیا عبداللہ عباس ندوی نے مخاطب کیا۔ مقررین نے ارتضی کریم کی شخصیت کو بہت دلچسپ اور انکی خدمات کو بہت اہم گردانا ۔اردوگلبن کے اراکین فاروق احمد ، صادق حسین ، منور خان اور عبید باجوہ نے مہمانوں کو گلدستے پیش کئے۔اردو گلبن نے اس سال جدہ میں اردو کی بے لوث خدمت کرنے والی 2 معروف شخصیات علی مصری اور محمد تاج الدین شمیم کو پروفیسر ارتضی کریم کے ہاتھوں اعتراف خدمات ایوارڈ عطا کیا ۔