بکری معتوق عساس ۔ المدینہ
سعودی عرب جم غفیر کو منظم کرنے میں قائدانہ تجربے کا مالک ہے۔ یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ہر سال لاکھوں حاجی ، زائر اور معتمر مقررہ ایام میں مقررہ مقامات پر حاضری دیتے ہیں۔ لاکھوں ضیوف الرحمان بیک وقت ایک مقام سے دوسرے مقام جاتے اور واپس آتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مقدس شہر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سال بھر غیر معمولی رش دیکھنے میں آتا ہے۔ سعودی عرب اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم، اسکے عطا کردہ ذہن کے ذریعے منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی بدولت عظیم الشان جم غفیر کو مثالی شکل میں منظم کررہا ہے۔ سعودی عرب اس سلسلے میں غیر معمولی تجربات حاصل کرچکا ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک کو جم غفیر منظم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے منفرد تجربات کا احساس و ادراک ہوچکا ہے۔ کئی ادارے باقاعدہ سعودی عرب سے مذکورہ تجربہ جاننے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی درخواستیں کرچکے ہیں۔ان میں انٹرپول نیز چین، امریکہ فرانس ، اٹلی اور سنگاپور کے ادارے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی ماہر خاتون ڈاکٹر سلا یانویا کا کہناہے کہ ”دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جو حج موسم میں سعودی عرب کی طرح دنیا بھر کے جم غفیر کو منظم شکل میں کنٹرول کرتا ہو“۔
سعودی عرب یہ کام ہر سال انتہائی معیاری انداز میں انجام دے رہا ہے۔ جنوبی افریقہ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے اس حوالے سے سعودی عرب کے تجربے سے استفادہ کیا۔ جنوبی افریقہ نے ورلڈ کپ کی میزبانی کے موقع پر مملکت سے جم غفیر کو کنٹرول کرنے کا تجربہ دریافت کرنے کیلئے رابطہ کیا تھا۔
جرمن خبررساں ادارے نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک کمانڈر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ جم غفیر کو منظم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب گولڈ میڈل کا مستحق ہے۔ وہ بیک وقت 50لاکھ کے لگ بھگ حاجیوں کو منظم کرتا ہے اور یہ حاجی مختلف ثقافتوں اور مختلف طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جمرات کے پل ، مشاعر مقدسہ ٹرین ، حرمین ٹرین اور ٹریفک قواعد و ضوابط پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ سعودی عرب جم غفیر کو منظم کرنے کے سلسلے میں کس منزل تک پہنچ چکا ہے او رپوری دنیا سعودی عرب کا تجربہ جاننے کیلئے کیوں بے تاب ہے۔
شاہ سلمان کی حکومت اس سلسلے میں ا دنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لے رہی ۔ ولی عہد محمد بن سلمان وطن عزیز کے مسائل کے حل میں جدید علوم سے استفادے کے عمل کی سرپرستی کررہے ہیں۔انکے لئے غیر معمولی شکریہ، مخلصانہ وابستگی اور پاکیزہ دعائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭