خلیل احمد نینی تال والا
ملک میں سیاسی افراتفری تو چل رہی تھی کہ اس ہفتے یک نہ شد 2 شد واقعات اوپر تلے قوم کو دیکھنے اور سننے کو ملے۔ 2 سیاست دانوں نے قوم کو اچھنبے میں ڈال دیا ۔عمران خان جن کے پاس مرید بن کر گئے تھے دولہا بن کر لوٹے ۔اگر چہ میڈیا یکم جنوری سے قوم کو باخبر کررہا تھاکہ ایک معروف خاندان کی بہو جو پیری فقیری کیلئے مشہور تھیں اپنے پہلے شوہر جن سے 5عدد لڑکے اور لڑکیاں تھیں طلاق لے کر عمران خان کے ساتھ نکاح کرچکی ہیں ۔جب یہ خبر لیک ہوئی تو پی ٹی آئی والوں کو پھر دوبارہ پریشانی لاحق ہوئی جو پہلے ریحام خان کی شادی پر ہوئی تھی اور اب بقول ریحام خان میری شادی کو بھی 2ماہ خفیہ رکھا گیا پھر اس شادی کو بھی تقریباً2 ماہ خفیہ رکھا گیا ۔اب تک یہ طے نہیں ہوسکاکہ وجہ عدت تھی یا میڈیا کی بے خبری۔ گو اس شادی سے پہلے لودھراں کی خود پی ٹی آئی کی اپنی سیٹ ہاتھوں سے نکل کر مسلم لیگ ن کے قلعہ میں آچکی ہے مگر اس خوشی کو نظر لگ گئی ۔
مسلم لیگ (ن)کے سربراہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کی صدارت سے بھی نا اہل قرار دیدیا ،مکمل عدالتی فیصلہ آنے تک ہی معلوم ہوسکے گا کہ اب مسلم لیگ’’ ن ‘‘کا لفظ بھی استعمال کرسکے گی یا پھر کوئی نیا لفظ’’ ایجاد‘‘ کیا جائے گا ۔ایک دل جلے نے واٹس اپ بھی کرڈالا ’’شادی عمران خان کی ہوئی رخصتی نواز شریف کی ہوگئی‘‘ ۔
گزشتہ 5سالوں کا نواز شریف دور کا جائزہ لیا جائے تو عوام کے مسائل کی طرف توجہ ہی نہیں دی گئی ،صرف سیاسی محاذ آرائی ہوتی رہی۔ پہلا سال دھرنوں کی نذر ہوگیا ۔اسلام آباد کے عوام طاہرالقادری اور عمران خان کی تقریروں سے دل بہلاتے رہے۔ لگتا تھا نواز شریف حکومت اب گئی کہ تب گئی۔ اسکی وجہ سانحہ ماڈل ٹائون کا زبردست دبائو تھا مگر قدرت نے نواز شریف کو نئی زندگی دی۔ کچھ دن سکون سے گزرے ہونگے ۔انکے مشیروں نے عدلیہ اور فوج سے بھی2دو ہاتھ کرنے کا مشورہ دیا ۔کہیںنیوز لیکس پر فوج ناراض ہوئی تو ایک وزیر کی قربانی دے کر مریم نواز کو بچالیا ۔گو اُس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان منہ کھولنا چاہتے تھے مگر شہباز شریف کی پھرتی نے آگ پر پانی ڈال کر معاملہ ٹھنڈا کردیا ۔پھر پانامہ لیکس بیچ میں آگیا ۔بدقسمتی دیکھئے، خود نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں لندن کی جائیدادوں کا اعتراف کرچکے تھے اور خود نواز شریف نے قومی اسمبلی کے فلور پر اعتراف کیا ہوا تھا کہ یہ ہماری حلال کمائی سے خریدی گئی جائیدادیں ہیں مگر جب پانامہ لیکس میں ان کے دونوں بیٹوں اور مریم نواز کا نام آیا تو ادھر اُدھر کے بہانے تراشے گئے ۔اسی میں قطری شہزادے کا خط بھی بیچ میں آگیا۔ نیب نے اپنا کام پورا کیا ہوا تھا لہذا نہ خط کام آیا نہ اقامہ بچاسکے، عدلیہ سے نااہل ہوگئے ۔پھر پورے پنجاب میں دورے کرکے پکارتے رہے: مجھے کیوں نکالا؟ پھر اپنے ساتھ اپنی بیٹی مریم کو بھی اس فیصلے کیخلاف عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کیلئے ساتھ ملالیا ۔اب دونوں مل کر عدلیہ پرڈائریکٹ تنقیدیں کرکے اپنے آپ کو مظلوم اور شہید ِپنجاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں ۔
یا ر لوگ کہتے ہیں :میاں صاحب جان بوجھ کر عدلیہ کے ججوں پر اس لئے انگلیاں اُٹھارہے ہیں تاکہ عدلیہ ان کو تو ہین عدالت میں سزا سناکر جیل میں ڈال دے تو اگلا الیکشن عوام کی ہمدردیوں کے سبب جیتا جاسکے۔ پورا پنجاب جس میں ان کے بھائی نے رات دن کام کرکے لاہور کو خوبصورت شہر میں تبدیل کیا، اس کا انعام وصول کرنا چاہتے ہیںمگر عدلیہ ان کو بار بار اشاروں میں سمجھا رہی ہے کہ ایسا نہ کریں تو اب انہوں نے موجودہ وزیراعظم خاقان عباسی کو بھی ساتھ ملالیا ہے۔ وہ بھی ان کی طرح اسمبلی میں عدلیہ کیخلاف محاذ آرائی پیداکرنے کی پوری کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے حواریوں سے کوئی ایسا قانون بنوانا چاہتے ہیں جس سے عدلیہ پر بندش ہوسکے اور وہ من مانی کرسکیں ۔کوئی ان پر انگلی نہ اُٹھاسکے اور نہ ان کی کرپشن کو کرپشن ثابت کرسکے۔ کبھی وہ ووٹ کا تقدس بتاتے ہیں کبھی انگوٹھوں کی عظمت سمجھاتے ہیں تو کبھی پارلیمنٹ کو سپر یم بتاتے ہیں ۔عوام کی خلقت کو اپنی پذیرائی سے تشبیہ دیتے ہیں ۔عوام تو ہرکسی کے جلسے میں جوق درجوق پہنچ جاتے ہیں۔ یار لوگ عوام کی ایک ہزار 2000ہزار کی دھاڑیوں سے یہ مجمع جمع ہوتا ہے ۔ہر کسی کے جلسے کیلئے عوام کو نقدی کی صورت میں یا بریانی کی پلیٹوں کے عوض باقاعدہ بھرتی کرکے لایا اور لے جایا جاتا ہے۔ چاہے نواز شریف کے پی کے کے کسی علاقے میں جلسہ کریں ٹھاٹھیں مارتا ہوا عوامی سمندر ان کے حوصلے بڑھا رہا ہے۔
عمران خان پنجاب کے لودھراں میں جلسے سے خطاب کریں تو ملنے والے ووٹوں سے دُگنی تعداد میں عوام اُن کے جلسے میں ہوتے ہیں۔ کہاںسے لائے جاتے ہیں کیوں آتے ہیں؟ اور کب تک یہ کھیل کھیلا جائیگا؟مجھے تو حیدر آباد کا مولانا فضل الرحمان کا جلسہ دیکھ کر تعجب بھی ہوا ۔مولانا صاحب نے حیدرآباد سے آج تک ایک سیٹ بھی نہیں جیتی پھر یہ مخلوق کہاں سے لائی گئی؟ بتایا گیا کہ مسجدوں اور مدرسوں سے لائی گئی۔ پورے سندھ سے طلباء ،اساتذہ ،پیش امام اور ان کے قریبی ساتھی پذیرائی کیلئے مولانا فضل الرحمان کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے حاضر کئے گئے تھے ۔اس پر مولانا صاحب نے اگلے الیکشن میں وزیر اعظم ہماری پارٹی سے ہونے کا واشگاف اعلان کیا، یہ کیامعنی بتا رہا ہے۔
چین کے بانی مائوزے تنگ سے کسی نے پوچھا: آپ نے چین کے عوام کو کیسے نشے سے نکالا اور کیسے ان کو تبدیل کیا توانہوںنے برجستہ کہا: ہم نے ان سے ووٹ کا حق چھین کر صرف پڑھے لکھے عوام کو ووٹ دینے کا حق دیدیا ۔اگر ہم نے بھی صرف پڑھے لکھے لوگوں کو ووٹ کا حق دیا تو 20سال میں ہماری پڑھی لکھی قوم تیار ہوسکے گی جو صرف اچھے کردار کے لوگوں کو ووٹ دے کر نہ صرف اسمبلیوں میں کامیاب کرائیں گے بلکہ اُن کے مسائل حل کرنے کو ہی ترجیح دیں گے ۔ ہمارے ملک میںوڈیرے، چوہدری ، نواب اور جاگیردار کبھی نہیں چاہیں گے کہ اَن پڑھ گنوار عوام ان کے سامنے پڑھ کر ان کامقابلہ کرسکیں ۔یہی وجہ ہے۔ جہاں وڈیرہ یا جاگیردار جس پارٹی میں ہوتا ہے اُس کی رعایا آنکھ بند کرکے ٹھپے لگادیتی ہے ۔ قرآن شریف میں بھی سے زیادہ تاکید پڑھنے پر آئی ہے ۔قرآن نے 15سوسال پہلے بتادیا کہ ایک پڑھا لکھا ایک غیر پڑھے لکھے کے برابر نہیں ہوسکتا۔
جب تک ہماری حکومتیں گھوسٹ اسکول ختم نہیں کرتیں اور اپنے عوام کو پڑھائی کی طرف راغب نہیں کرتیں تو 100سال بھی لگ جائیں نہ ہمارا ملک ترقی کرسکے گا نہ ہماری عوام کی مشکلیں ختم ہوں گی ۔دیکھ لیں دنیا بھر میں صرف پڑھی لکھی قومیں ہی ترقی کررہی ہیں ،ہم ہیں کہ تنزلی کی طرف گامزن ہیں ۔ہم ابھی 70سال میں یہ بھی طے نہیں کرسکے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے یا قانون ۔ مسلم لیگ کو ایک اور دھچکہ پہنچا جب الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹ کے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹس پرنااہل قراردیکر آزاد امیدوار کی حیثیت سے لڑنے کا فیصلہ سنادیا ۔اب اگلے 5سال مسلم لیگ ن کی برتری کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا ۔پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جشن منانے کا اعلان کردیا ہے ۔
********