پٹرول پر سبسڈی نہیں دے سکتے ،رانا افضل
اسلام آباد... وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ حکومت ہر ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرتی ہے۔قیمتوں کا تعین اوگرا کرتی ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو مدنظر رکھ کر اس کا تعین کیا جاتا ہے۔ توجہ دلاو نوٹس پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے پٹرول کی قیمت 113 روپے لٹر سے کم کرکے 70 روپے تک بھی کی ہے۔ افراط زر کی شرح کا ہدف بجٹ میں صرف 6 فیصد رکھا گیا جبکہ افراط زر کی موجودہ شرح 3.75 ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر حکومت سبسڈی نہیں دے سکتی ۔ اگر ایسا کیا تو صوبے بھی متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے وقت واقعی تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ بات ہمارے لئے بھی ٹھیک نہیں مگر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضا فے سے ایف بی آر کے اہداف پورے نہیں کئے جارہے۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ اوگرا نے وزیراعظم کو 31 فیصد اضافہ کی سمری بھجوائی تھی جسے منظور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہند میں اس وقت بھی ڈیزل کی قیمت 109 روپے سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں ڈیزل 98 روپے فی لٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔ قیمتیں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریفائنری سے ڈیزل 56 روپے 89 پیسے میں آتا ہے۔ اس پر 6.96 روپے فی لٹر کسٹم ڈیوٹی‘ 25.05 روپے فی لٹر جی ایس ٹی جبکہ 2.67 روپے فی لٹر ڈیلر کمیشن کی مد میں وصول کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017ءمیں عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت 54 ڈالر فی بیرل تھی جو 2018ءمیں بڑھ کر 64.78 ڈالر فی بیرل ہوگئی ۔