ممبئی .... ممبئی کے ایک رکشہ ڈرائیور نے ایک مسافرکا بیگ واپس کردیا جو آٹو رکشہ سے اترتے ہوئے بھول کر چلا گیا تھا۔ 2ماہ قبل ایک انگلش اسکول چلانے والی 68سالہ سرلا نمرودی نے اس کے رکشہ میں سفر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی کار میں آئی تھی لیکن میں نے اپنے اسکول سے دور کھڑی کی تھی۔ اتنی دور پیدل چل کر نہیں جاسکتی تھی اسلئے آٹو رکشہ میں سفر کیا۔ اترتے وقت اپنا بیگ رکشہ میں بھول گئی۔ کار تک پہنچی تو یاد آیا کہ میں بیگ بھول آئی ہوں جس میں 80ہزار روپے تھے جو طلباءکی فیس کے تھے۔ میرا کریڈٹ اور ڈیبٹ کار، آدھار کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پین کارڈ، کار رجسٹریشن کی دستاویزات، 2موبائل فون، گھر اور لاکر کی چابیاں بھی اسی بیگ میں تھیں۔ میں تنہا تھی اوراگلے دن اسکول کو بند ہونا تھا۔ ایک لمحے کیلئے تو مجھے کوئی خیال نہیں آیاکہ کیا کروں۔ میں واپس اسکول آئی اور اپنے قاصدوں سے کہا کہ وہ رکشہ ڈرائیور کا پتہ لگائیں۔ میرے قاصد پان کی ایک دکان پر پہنچے تو انہوں نے کہا کہ یہ ڈرائیور کچھ دیر پہلے اسکی دکان پر آیاتھا اور اسکا نام امیت گپتا ہے۔ گپتا کا کوئی رابطہ نمبر بھی نہیں تھا میں نے سوچا کہ پولیس میں شکایت درج کراﺅں لیکن میری قسمت اچھی تھی کہ گپتا آدھے گھنٹے بعدہی میرے اسکول آیا اور اس نے بتایا کہ ایک دوسرے مسافر نے مجھے بتایا کہ کسی کا بیگ اس میں رہ گیا ہے۔ مجھے فوری طور پر آپ کا خیال آیا اورمیں یہاں آگیا۔ نمرودی نے کہا کہ جیسے ہی رکشہ ڈرائیور مجھے یہ بیگ دیکر گیا مجھے خیال آیا کہ میں نے تو اسکا رابطہ نمبر ہی نہیں لیا کیونکہ اب میں اس کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا چاہتی تھی۔ میں نے پان والے سے رابطہ کیا اور اس نے مجھے جو نمبر دیا وہ غلط تھا۔ اسکے بعد چند ہفتے میری طبعیت خراب رہی لیکن اس کے باوجود میں ڈرائیور کو تلاش کرتی رہی۔ اس ہفتے آخر کا ر میں نے گپتا کا پتہ چلالیا اور اسے اسکول آنے کیلئے کہا۔ مجھے پتہ چلا کہ اسکی مالی حالت اچھی نہیں ہے۔ اسکے دو بچے ہیں جنہیں وہ اسکول میں داخل نہیں کرواسکتا چونکہ مجھے تعلیم کے شعبے کا تجربہ تھا اسلئے میں نے اسکے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے اسے 10ہزار روپے انعام بھی دیا۔ اگر گپتا بیگ واپس نہ لاتا تو مجھے بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔