سینیٹ الیکشن میں پی پی کی کامیابی کا جشن دوسرے روز بھی منایا جاتا رہا اور ٹویٹر پر ردعمل ظاہر کرنے والوں کا سلسلہ بندھا رہا۔
ماجد آغا ٹویٹ کرتے ہیں کہ زرداری صاحب نے جیالوں سے وعدہ کیا تھا کہ”میں آپ کو سینیٹ دونگا“ انہوں نے کر دکھایا۔
ایاز بریو کا کہنا تھا کہ 3مارچ کو زرداری نے کہا تھا کہ سینیٹ کا اگلا چیئرمین پیپلز پارٹی سے ہوگا اور وہی ہوگیا۔ اسی جملے کا اگلا جملہ تھا کہ اگلی حکومت پی پی کی ہوگی۔ ابھی سے پیشگوئی پوری ہونا باقی ہے۔
زائد کا ٹویٹ ہے کہ سینیٹ اور وفاق کیلئے یہ بڑا اہم دن تھا۔
فیصل میر ٹویٹ کرتے ہیںکہ پی ایس ایف کے سابق رہنما صادق سنجرانی کو مبارکباد کہ انہوں نے جنرل ضیاءکے شکست خوردہ بیٹسمین کو ہرادیا۔ عمران خان کا شکریہ کہ انہوں نے پی پی کے امیدوار کی حمایت کی۔
صبا حیدر ٹویٹ کرتی ہیں کہ ضیاءکا اوپننگ بیٹسمین ہار گیا۔بلوچستان اور وفاق جیت گیا۔
سکینہ سندھو لکھتی ہیں کہ آصف زرداری سینیٹ کے گیم میں ”ونر“ رہے۔
دانیال ابڑو لکھتے ہیں کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد ہر شخص پر یہ بات واضح ہوجانی چاہئے کہ کس نے پیشرفت کی اور کسے سینیٹ میں اکثریت ملی۔
جہاں آراء وٹو لکھتی ہیں کہ سلیم مانڈوی والا کی جیت پر جیالوں کو مبارکباد
قاسم عزیزخان کا ٹویٹ ہے کہ بلوچستان کے تمام سینیٹرز اب جلد ہی پی پی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔
مدیحہ عباس نقوی لکھتی ہیں کہ ”ڈیر مریم، پی پی کو تم سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیا آپ کی حمایت کرو تو حلال اور اپنا امیدوار لانا حرام ہے؟
٭٭٭٭٭٭٭٭