Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی صدی کی لیبر مارکیٹ

انمار حامد مطاوع۔ عکاظ
اس سے پہلے ہمارے تعلیمی ادارے لیبر مارکیٹ کے تقاضوں اور ضرورتوں کو پورا کرنے سے قاصر تھے بلکہ ان کا موقف تھا کہ تعلیم برائے تعلیم ہے ، اس کا لیبر مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ میرا خیال ہے آئندہ چند سالوں میں تعلیمی اداروں کا یہ موقف فرسودہ ہوجائے گا کیونکہ خود لیبر مارکیٹ میں بڑی تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں۔اب آئندہ چند برسوں میں لیبر مارکیٹ اور ملکی اقتصاد ہم معنی ہوجائیں گے کیونکہ لیبر مارکیٹ سے مراد محنت کش یا ہنر مند ہی نہیں بلکہ اس میں ملکی معاش کا پہیہ گھمانے اورسوچنے والے وہ دماغ بھی شامل ہیں جنہیں اعلیٰ ترین تعلیم کے ساتھ بہترین تربیت بھی حاصل ہے۔یہی لوگ ہیں جو معاشرے کو نئی صدی تک لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس مفہوم کے اعتبار سے ہمیں ایک او رممکنہ بحران کا سامناکرنا ہوگا،یعنی ہمارے ہاں ایک طرف اسامیوں کا بحران ہوگا تو دوسری طرف ملازمین کا بحران۔مزید وضاحت کرتاہوں۔آنے والے وقت میں لیبر مارکیٹ کی جو صورتحال ہوگی، اس کے تقاضوں اور ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے موجودہ نظام ِتعلیم فرسودہ ہوگا۔ اگر اس میں وقت سے ہم آہنگی کرتے ہوئے ضروری تبدیلیاں نہ کی گئیں تو اس سے ایک ایسی نسل تیار ہوگی جو وقت کی اسامیوں کےلئے غیر مناسب ہوگی۔ جدید ٹیکنالوجی پر تکیہ کرنے والی لیبر مارکیٹ میں روایتی ملازمین کےلئے جگہ نہیں ہوگی بلکہ تبدیلیوں سے ہم آہنگی نہ کرنے والی بڑی کمپنیاں بھی بند ہوجائیں گی۔ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ دنیا کی ملٹی نیشنل کمپنیاں بجٹ میں لاکھوں ڈالر صرف کررہی ہیں تاکہ آنے والے وقت کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔وہ اپنے ملازمین کو نئی لیبر مارکیٹ کے ماحول سے متعارف کروارہی ہیں اور انہیں جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دے رہی ہیں۔اسکے بالمقابل اگر تعلیمی نظام پیش آنے والی تبدیلی سے ہم آہنگ نہ ہوا تو اس نظام سے فارغ التحصیل ہونے والے نئی لیبر مارکیٹ سے ہم آہنگ نہیں ہوسکیں گے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بجائے فارغ التحصیل نوجوان تیار کریں ہم ہر سال بیروزگاری میں اضافہ کر رہے ہوں گے۔
نئی صدی کی لیبر مارکیٹ اور نظام ِ تعلیم کے درمیان بہت بڑی دیوار حائل ہے جسے فوری طور پر گرانے کی ضرورت ہے تاکہ لیبر مارکیٹ اور نظام ِتعلیم میں ہم آہنگی پیدا ہو۔نئی صدی سے ہم آہنگی اور بقا کےلئے ضروری ہے کہ نظام تعلیم پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ جس ملازم کو لیبر مارکیٹ میں برقرار رہنا ہے وہ مسلسل تعلیم حاصل کرتا رہے۔ مستقبل انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے ۔ روایتی طرز تعلیم آخری سانسیں لے رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ آئندہ 10سال کے اندر ہمارے روایتی تعلیمی ادارے اور طرز ِتعلیم ختم ہوجائےگی۔ اس کی جگہ نیا تعلیمی نظام لے لےگا۔ یہ تبدیلی اختیاری نہیں بلکہ لازمی ہے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں یہ تبدیلی ہوکر رہے گی۔ یہی وقت کا تقاضا ہے۔ جو اس تبدیلی کےلئے خود کو تیار نہیں کرے گا وہ قافلے سے بہت پیچھے رہ جائے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: