ایم کیو ایم کا ووٹ بینک محفوظ ہے، نسرین جلیل
کراچی(صلاح الدین حیدر) اب جبکہ انتخابات بہت قریب ہیں، ایم کیو ایم کے دھڑوں نے دوبارہ اتحاد کی خواہش ظاہر کی بلکہ کوششیں بھی ہوئی نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات بلکہ اب تو ایک عجیب ہی کھیل شروع ہوگیا۔ ایک دھڑے کے لوگ دوسرے دھڑے میں جانے کے بعد پھر سے ایک دوسرے کے دروازے پر دستک دیتے دکھائی دیئے، کوئی بہادرآباد دھڑے سے نکل کر پی آئی بی کالونی میں شامل ہوا ، پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ایم کیو ایم بہادر آباد کی رہنما اور سابق سینیٹر نسرین جلیل نے اردونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو نا صرف 17 اپریل تک واپس ایم کیو ایم میں آنے کی پیشکش کی کہہ دیا کہ وہی ہمارے لیڈر ہیں، آکر قیادت سنبھالیں، ہم سب ان کے زیر سایہ کام کرنے کےلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری بالکل قبول نہیں۔اس شخص کے بارے میں عجیب عجیب باتیں مشہور ہےںلوگ اسے برا بھلا کہتے ہیں پھر انہوں نے ایم کیو ایم کی کتنی خدمت کی ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر فاروق ستار بھائی اس شخص پر اتنا انحصار کیوں کرتے ہیں؟ لوگ عرصہ دراز تک پارٹی کی خدمت کرتے ہیں، تب کہیں جا کر انہیں اس کا صلہ ملتا ہے۔ کامران ٹیسوری کو باہر سے بلا کر نہ صرف پارٹی میں شامل کیا بلکہ انہیں رابطہ کمیٹی کا ممبر بھی بنادیا پھر سینیٹ کی نشست پر نامزد بھی کردیا۔ ےہ بات کیسے قبول کی جاسکتی ہے؟اس سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم انتخابات کیسے لڑیگی۔ نسرین جلیل نے کہا کہ ہمارا انتخابی نشان پتنگ اور ہمارا جھنڈا ہماری حفاظت اور کامیابی کا ضامن ہے۔پچھلے 2دن سے بہادر آباد والوں نے سارے کراچی شہر میں بینر لگانے شروع کردیئے ہیں کہ ایم کیو ایم بہادرآباد ہی اصل پارٹی ہے۔ نسرین جلیل نے اعتراف کیا کہ لوگ پریشان ہیں۔ایم کیو ایم کا ووٹ بینک اپنی جگہ محفوظ ہے۔مشکلات ہیں ہمارے راستے میں۔ اگر اپنے اصولوں پر قائم رہے۔لوگوں کو گھر گھر جا کر سمجھائیں۔مطمئن کریں، تو یقینا ہمیں انتخابات میں کامیابی ہوگی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اگر ایم کیو ایم ایک ہوجاتی ہے تو اس کےلئے انتخابات جیتنا مشکل نہیں ہو گا ڈاکٹر فاروق ستار تو مصطفی کمال تک کو اپنی پارٹی میں بلانے کےلئے بے چین ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے اعلان کردیا کہ پی ایس پی کے دروازے ڈاکٹر فاروق ستار پر بند ہوگئے، دیکھیں آگے کیا ہوتاہے۔