ریاض..... سعودی عرب میں ٹھیکیداروں کابحران قریب الختم ہے، اچھے دن شروع ہوگئے۔ نت نئے سرکاری منصوبے جاری ہونے لگے۔ جلد ہی خوشگوار اثرات سامنے آنے لگیں گے۔ ٹھیکیداروں کی قومی کمیٹی کے سربراہ انجینیئر فہد النصبان نے واضح کیا ہے کہ ٹھیکیداری کی مارکیٹ جمود کے مرحلے سے آزاد ہوگئی ۔ گزشتہ برسوں کے دوران ٹھیکیداری کی مارکیٹ سکڑ گئی تھی۔ النصبان کا کہنا ہے کہ ٹھیکیداری میں کساد بازاری قریب الختم ہے۔ اس کے پھلنے پھولنے کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں۔ سرکاری ترقیاتی منصوبوں کا اعلان ہونے لگا ہے۔ مکانات ، القدیہ اور نیوم وغیر ہ نئے نئے منصوبے شروع ہونے جارہے ہیں۔ النصبان نے توجہ دلائی کہ ٹھیکیداری کی مارکیٹ سعودی عرب کی کل قومی پیداوار کا 6فیصد پیش کررہی ہے ۔ اس سے 3لاکھ سعودی جڑے ہوئے ہیں جن میں 35ہزار انجینیئرز ہیں ۔ ٹھیکیداری کے ادارے مملکت کے کل اداروں کا 20فیصد ہیں۔ ان کی تعداد ایک لاکھ 20ہزار ہے جن میں 45لاکھ مزدور کام کررہے ہیں۔النصبان نے توجہ دلائی کہ گزشتہ 5برسوں کے دوران ٹھیکیداری کا شعبہ اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر چکا ہے۔ عالمی اقتصادی بحران نے تیل کے نرخوں پر بڑا برا اثر ڈالا جس سے ٹھیکیداری کا شعبہ الٹ پلٹ کر رہ گیا۔ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی آمدنی میں کمی آئی۔ اس کا منفی اثر سرکاری اخراجات پر پڑا۔ اسی وجہ سے ٹھیکیداری کی مارکیٹ کم از کم 70فیصد سکڑ گئی تھی۔ بہت سارے ٹھیکیداروں نے کام بند کردیا تھا۔ ملک میں سرکاری اور نجی منصوبوں کی تعداد بہت گھٹ گئی تھی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ ٹھیکیوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے تعمیراتی مواد اور سازو سامان کی لاگت تو کم ہو گئی البتہ محنت مزدوری کرنے والوں کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی۔ ان کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ مزدور اپنے اپنے وطن واپس چلے گئے۔ ان کی رخصتی کے باعث ٹھیکیدار تکنیکی اور انتظامی تجربہ رکھنے والوں سے محروم ہو گئے۔ حالیہ برسوں کے دوران پیش آنے والے چیلنجوں اور رکاوٹوں نے یہ سبق دیا ہے کہ سرکاری اور نجی ادارے شراکت کا اصول اپنائیں۔