یکم مئی2018منگل کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
یہ فطری امر ہے کہ کسی بھی سوچی سمجھی حکمت عملی کے مطابق آنے والی تبدیلی منفی اثرات بھی لاتی ہے۔ تبدیلی کے دوران کبھی منفی اثرات کم ہوتے ہیں کبھی زیادہ۔ سعودی قومی تبدیلی پروگرام 2020،سعودی وژن 2030کو تشکیل دینے والا اہم پروگرام ہے۔ اسی طرح مالیاتی توازن پروگرام بھی اس سے جڑا ہوا ہے۔ یہ دونوں پروگرام حکمت عملی کے رجحانات کو آگے بڑھانے کے ضامن ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ جن لوگوں کیلئے تبدیلی کے جتن کئے جارہے ہیں انکو تبدیلی کی ضرورت کا احساس ہو۔ انہیں اس بات کا بھی ادراک ہو کہ اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہونگے۔ یہ الگ بات ہے کہ شفا ءیابی کیلئے بعض دوائیں تلخ ہوتی ہیں تو دواﺅں کی تلخی بھی جھیلنا پڑتی ہے۔ تلخی جھیل کر ہی شفاءحاصل ہوتی ہے۔ ریاض اخبار نے مملکت میں اشیاءخریدنے کے طرز اور مزاج میں تبدیلی کے حوالے سے ایک جائزے کے نتائج شائع کئے جس میں بتایا گیا ہے کہ 65فیصد افراد نے اعتراف کیا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ نے انکے طرز خریداری کو متاثر کیا ہے۔ یہ اعتراف ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کے صر ف4ماہ بعد ہی کرلیا گیا۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ تبدیلی کا عمل اور معاملات کو منظم کرنے کے پروگرام بہتر شکل میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ مطلوبہ نتائج ریکارڈ وقت میں حاصل ہونے لگے ہیں۔
یہی اصول سماجی منظر نامے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ سعودی عرب کا طرز حیات 1989ءسے پہلے جیسا ہوجائے تاکہ رواداری اور خود اپنی ذات کے ساتھ مصالحت کی فضا ایک بار پھر ہماری پہچان بن جائے۔