اتوار 6مئی 2018ءکوسعودی عرب سے شائع ہونےوالے جریدے ”الریاض“ کا اداریہ
عالمی سطح پر قافلہ سالار بننے کیلئے زبردست اقتصادی طاقت ، سیاسی مہم جوئی کا انتہائی اہم ذریعہ ہے۔ اقتصادی طاقت ہی سیاسی فوائد حاصل کرسکتی ہے۔ اقتصادی طاقت ہی دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ تعلقات کا معیار متعین کرتی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے متعدد رپورٹیں جاری کرکے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب دنیا کی چوتھی بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ ریاض اخبار نے اتوار کے اپنے شمارے میں شائع کردہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ بین الاقوامی مجموعی محفوظ اثاثے اور مملکت کیلئے غیر ملکی نقد کرنسی ڈالر میں 492.3ارب ڈالر کے مساوی بنتی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کسی بھی ملک کے محفوظ بین الاقوامی اثاثوں کو ایسے خارجی اثاثوں کی مد میں شمار کرتا ہے جو مقامی مالیاتی حکام کے زیر تصرف ہوتے ہیں۔
اندرون ملک صحیح منصوبہ بندی اور وژن 2030کے سائبان تلے اسکیموں پر عمل درآمد کے نتائج رونما ہونے لگے ہیں۔ سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے حال ہی میں سعودی حکومت کی ایک اہم کامیابی کا تذکرہ یہ کہہ کر کیا کہ سعودی حکومت سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران12ارب ریال کے اخراجات بچانے میں کامیاب رہی۔ یہی نہیں بلکہ سعودی حکومت اسٹراٹیجک سودوں سے متعلق خصوصی یونٹ قائم کرکے اخراجات کا سلسلہ مزید بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے۔
مذکورہ تناظر میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ داخلی اور خارجی مالی طاقت تیزی کےساتھ بڑھ رہی ہے۔ یہ پہلو سعودی عرب کی قومی معیشت پر اعتبار بڑھا رہا ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ قومی آمدنی کے واحد وسیلے پر انحصار کم سے کم ہوتا جارہا ہے۔ آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا ہورہا ہے۔ نوجوانوں کے چھوٹے چھوٹے منصوبوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ قومی پیداوار میں نجی شعبے کی شراکت بڑھ رہی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭