لندن ..... میڈیکل تجربے اورانکی رپورٹ کے بارے میں دنیا جانتی ہے مگر بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ کسی بھی دوا کے تجرباتی مرحلے میں رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کرنے والوں پر کیا کیا گزرتی ہے۔ ایسا ہی کچھ نوموجی نامی 24سالہ طالب علم کے ساتھ پیش آیا۔ جس کاکہناہے کہ ٹی جی این 1412 کے تجرباتی مرحلے میں رضاکارانہ خدمات پیش کرنے کے بعد اسکا سر دو گنا بڑا ہوگیا تھا۔ دماغ ہر وقت جلتا ہوا محسوس ہوتاتھا او رایسا لگتاتھا کہ جیسے اس کی آنکھ کے ڈھیلے باہر نکل آئیں گے۔ اس طبی تجربے کے بعد اسکی حالت اتنی غیر ہوگئی کہ اسکا بچنا مشکل ہوگیا۔ کئی اعضاءنے کام کرنا چھوڑ دیا اور انتہائی نگہداشت کے کمرے میں کافی دن تک رہنا پڑا۔ نوموجی کے مطابق اس تجربے سے گزرنے میں 5دوسرے رضاکار بھی شامل تھے جو بعد میں ناروتھویک پارک اسپتال میں زندگی اور موت کی لڑائی ایک عرصے تک لڑتے رہے۔متذکرہ دوا امریکی فرم پاریکسل نے تیار کی تھی مگر اب تک اس کمپنی نے متاثرین کو ایک پیسہ بھی ادا نہیں کیا۔ ہرجانے کے حصول کیلئے موجی اور اسکے ساتھی 12سال سے جنگ لڑ رہے ہیں مگر اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ واضح ہو کہ نوموجی لندن اسکول کا ذہین طالب علم تھا اور وہ اس حوالے سے رضاکار بننے کیلئے تیار ہوا کیونکہ کمپنی اسے 2ہزارپونڈ کی رقم دے رہی تھی اور وہ لالچ میں آگیا کیونکہ وہ اس سے لیپ ٹاپ خریدنا چاہتاتھا۔