Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم بھی ایٹم بم بنائیں گے!

11مئی 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار ’’عکاظ ‘‘کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
    امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے 2015میں طے پانیوالے ایرانی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے فیصلے پر دنیا بھر کے ممالک نے مختلف قسم کا رد عمل دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ دہشتگردی اور خطے میں امن و استحکام کو خطرات پیداکرنیوالے جارحانہ تصرفات کی سرپرستی کے حوالے سے ایرانی ملاؤں کے تجاوزات پر اکثر ممالک تشویش کا شکار ہیں۔مشکل یہ ہے کہ ایرانی نظام پُرفریب چالوں میں ماہر ہے۔ اس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ خود امریکی صدر ٹرمپ اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ ایرانی نظام چال باز ہے اور بین الاقوامی معاہدوں کا پابند نہیں۔
    سعودی عرب نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر بڑا واضح موقف پیش کیا ہے۔ مملکت کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے ایٹمی طاقت بننے کی کوشش کی تو سعودی عرب بھی پیچھے نہیں رہے گا اور وہ بھی ایٹم بنانے کی کوشش کریگا۔ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان امریکی نیوز چینل سی بی ایس کوگزشتہ ہفتے کے دوران ایک انٹرویو میں یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنایا تو سعودی عرب بھی برق رفتاری کے ساتھ یہی کام کریگا۔ ولیعہد نے مذکورہ انٹر ویو میں یہ بھی کہا تھا کہ ایران  سعودی عرب اور اس کی فوج کا حریف نہیں ۔ایرانی فوج مسلم دنیا کی 5طاقتور افواج کی فہرست میں شامل نہیں۔سعودی اقتصاد، ایرانی اقتصاد سے زیادہ بڑا ہے۔ ایران ، سعودی عرب کی ہمسری کرے یہ بعید از حقیقت خیال ہے۔
    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے امریکی چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے مذکورہ سعودی دعوے کی تاکید میں یہ بات کہی کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنانے کی کوشش کی تو ہم بھی اس کیلئے سرتوڑ کوشش کرینگے۔
    بین الاقوامی ناکہ بندی کے بعد ایرانی خطرات سے مقابلے اور خطے کو ایران کی جانب سے خطرات میں ڈالنے والے معاملات سے نمٹنے کا حقیقی حل یہی ہے ۔ ایران کو توسیع پسندانہ مہم سے روکنے اور اسلامی عرب مسائل کو اپنے سیاسی فتنوں کے مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے لگام لگانے، انتہاپسندوں کی فنڈنگ سے باز رکھنے اور فرقہ وارانہ فتنے بھڑکانے سے روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے۔
مزید پڑھیں:- - - - انسداد بدعنوانی کے بعد نیا سعودی عرب پر کالم

شیئر: