تلنگانہ کے مسلمان انڈسٹری کے شعبہ میں سرمایہ کاری کریں ، شیخ مظفر حسین
انڈسٹری کے قیام سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملے گا ،حکومت کی جانب سے سبسڈی اور لون دیا جاتا ہے ،قدرت نواز کے استقبالیہ سے مہمان کا خطاب
امین انصاری ۔ جدہ
دنیا میں اگر قوموں کیلئے کچھ کردکھانے کا جذبہ ہے تو ہمیں چاہئے کہ قوم کو روزگار سے منسلک کریں نہ کہ انہیں عطیات دیکر ان کے ارادے اور شخصیت کو گمراہیوں کے دلدل میں دھکیل دیں ۔ ان خیالات کے اظہار حیدرآباد دکن سے آئے معروف تاجر شیخ مظفر حسین نے اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ میں کہی ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قوموں کی تعمیرِ نو کرنی چاہئے۔ انہیں روزگار سے منسلک کرنے کیلئے صاحب ثروت اصحاب اسمال اسکیل انڈسٹریوں کے قیام کو وجود میں لائیں جس سے ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا ۔ انہوں نے حکومت ِ تلنگانہ کے تحت چلنے والے مائنا رٹیز کارپوریشن سے ملنے والی مراعات اور سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈپارٹمنٹ سے اقلیتوں کو بہت سی سہولیات مل سکتی ہیں لیکن ہماری اس تک رسائی نہیں جس کی وجہ سے یہ بجٹ واپس ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاغذکی ری سائیکلنگ انڈسٹری کا قیام عمل میں لایا جائے جو بہت ہی کم بجٹ میں شروع ہوسکتی ہے۔ اس کے قیام سے کم سے کم 600 افراد کو روزگار میسر ہوسکتا ہے ۔اسی طرح انہوں نے کہا کہ این آرا ٓئیز جو وطن واپس آرہے ہیں وہ پلاٹوں میں اپنا پیسہ پھنسانے کے بجائے آئل،کاغذ ، منرل واٹر جیسی فیکٹریاں قائم کریں یا پھر بورویل مشین کا ٹرک خرید کر اس میں سرمایہ کاری جس کی خریداری میں مینارٹیز کارپوریشن 30 فیصد سبسیڈی دیتی ہے ۔ہم اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اسٹیٹ تلنگانہ کو بے شمار اشیاء دوسری ریاستوں سے آتی ہیں ۔ اگر ہم سروے کرکے ان اشیائے ضروریہ کی انڈسٹری یہاں قائم کریں تو حکومت کی طرف سے لون اور سبسڈی ہمیں مل سکتی ہے ۔ اس سوال پر کہ این آر آئیز 20سے 25 سال ملک سے باہر آکر گزار رہے ہیں ایسے میں ان کی رہنمائی کون کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب انسان کچھ کرنے کی ٹھان لیتا ہے تو راستے خود بہ خود بنتے جاتے ہیں اور جہاں تک رہنمائی کا تعلق ہیـ۔ انہوں نے اپنی خدمات کی پیشکش کی اور کہا کہ جب بھی انکی ضرورت ہوگی وہ قوم کی ترقی کیلئے حاضر رہیں گے ۔ انہوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کا انڈسٹری میں فیصد صفر ہے جبکہ سب سے بہترین سرمایہ کاری اسی میں ہو سکتی ہے جس سے خود تو ترقی کے منازل طئے کرتے ہیں ساتھ میں قوم کو بھی روزگار دینے کے قابل بن سکتے ہیں ۔ انہوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج لاکھوں کی تعداد میں انجینیئر لڑکے بیروزگاری کا شکار ہیں اور نوکری نہ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں ۔ تقریب استقبالیہ کا اہتمام جدہ کی معروف شخصیت مرزا قدرت نواز بیگ نے کیا تھا ۔ انہو ںنے کہا کہ یقینا انڈسٹری کے شعبہ میں مسلمانوں کا فیصد صفر ہے ہمیں اس طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے اگر ذرا سی رہبری ہوجائے تو ہم انڈسٹریز قائم کرسکتے ہیں اور حکومت سے ملنے والی مراعات حاصل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے این آر آئیز کو اس طرف توجہ کرنے پر زور دیا ۔
تقریب میں سرمایہ داروں اور تاجروں کے علاوہ کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی ۔سبھی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ہم انڈسٹری کے شعبہ میں نہیں کے برابر ہیں ہماری سرمایہ کاری رئیل اسٹیٹ اور ہوٹل یا کسی اور معمولی کاروبار میں ہورہی ہے ۔اسمال انڈسٹری ایک ایسا شعبہ ہے جو اپنی اور قوم کی بہترین انداز میں مدد ہوسکتی ہے ۔
اس موقع پر مہمان خصوصی شیخ مظفر حسین کی اہل جدہ کی جانب سے شال پوشی کی گئی، نیز چارمینار کا یادگار مومنٹو بھی انہیں پیش کیا گیا۔